QuestionsCategory: حج و عمرہعورت کے لیے بغیر محرم کے حج و عمرہ کرنے کا حکم
Abdul Mateen asked 2 years ago

سوال :
محترمی و مکرمی  متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
عورت کا بغیر محرم کے حج یا عمرہ کرنا کیسا ہے؟ جائز ہے یا نہیں؟ اگر کوئی عورت محرم کے بغیر سفر کرے تو حج و عمرہ ادا ہو گا یا نہیں ؟وضاحت فرمائیں۔ جزاک اللہ
سائل:   عبد المتین، کراچی

1 Answers
Mufti Shabbir Ahmad Staff answered 2 years ago

جواب :
 
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
 
عورت کے لیے بغیر محرم کے شرعی مسافت (77.8 کلو میٹر) یا اس سے زائد مسافت کا سفر کرنا جائز نہیں، خواہ یہ سفر حج کے لیے ہو یا عمرہ کے لئے بلکہ عورت پر حج کی فرضیت کے لیے سفر کے اپنے اخراجات کے ساتھ ساتھ محرم اور اس کے اخراجات کا ہونا بھی شرط ہے۔ اگر محرم موجود نہ ہو یا  موجود ہو لیکن  اس کے اخراجات کا انتظام نہ ہو تو عورت  پر محرم   اور اس کے اخراجات کا بندوبست  ہونے تک انتظار کرنا لازم ہے۔ اگر تا حیات محرم کا انتظام نہ ہو سکے تو عورت پر حج کی وصیت کرنا لازم ہے۔
 
اس لیے بغیر محرم کے عورت کے لیے حج یا عمرہ کے سفر پر جانا جائز نہیں ہے۔ اگر عورت بغیر محرم کے حج یا عمرہ کرے تو حج وعمرہ کراہتِ تحریمی کے ساتھ ادا ہو جائے گا اور محرم کے بغیر سفر کرنے کی وجہ سے گناہ ضرور ملے گا۔
 
یہ بات واضح رہے کہ حج و عمرہ کا سفر ؛ مبارک سفر ہے اور بیت اللہ کی حاضری کی غرض اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا ہے۔ عبادت کے لیے ضروری ہے کہ حدودِ شریعت کو ملحوظ رکھا جائے ورنہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ  علیہ وسلم کے احکامات کو پسِ پشت ڈال کر حج یا عمرہ کا سفر کرنا ثواب کے بجائے  گناہ کا باعث بنتا ہے۔ اس لیے اس قسم کے سفر سے احتراز کرنا لازم ہے۔
 
عَنْ عَبْدِ اللّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: “لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ تُسَافِرُ مَسِيرَةَ ثَلَاثِ لَيَالٍ إِلَّا وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ.”
(صحیح مسلم: رقم الحدیث 2382)
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو عورت اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو اس کے لیے یہ بات جائز نہیں کہ وہ تین راتوں کی مسافت کے بقدر  محرم کے بغیر سفر  کرے۔
 
علامہ علاء الدین ابو بكر بن مسعود بن احمد الکاسانی الحنفی (ت587ھ) فرماتے ہیں:
وَأَمَّا الَّذِيْ يَخُصُّ النِّسَاءَ فَشَرْطَانِ؛ أَحَدُهُمَا: أَنْ يَكُونَ مَعَهَا زَوْجُهَا أَوْ مَحْرَمٌ لَهَا فَإِنْ لَمْ يُوجَدْ أَحَدُهُمَا لَا يَجِبُ عَلَيْهَا الْحَجُّ….. وَالثَّانِي أَنْ لَا تَكُونَ مُعْتَدَّةً عَنْ طَلَاقٍ أو وَفَاةٍ.
(    بدائع الصنائع: ج 2 ص123،  125کتاب الحج)
ترجمہ: حج میں عورت کے لیے دو مزید شرطیں ہیں؛ ایک  یہ کہ عورت کا شوہر یا کوئی محرم  ساتھ ہو ۔ اگر ان میں سے کوئی موجود نہ ہو تو عورت پر حج فرض نہیں۔ دوسری شرط یہ ہے کہ عورت عدت میں نہ ہو؛ نہ عدتِ طلاق میں نہ عدتِ وفات میں۔
 
واللہ اعلم بالصواب
 محمد الیاس گھمن
22-  دسمبر2021ء