سوال:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
مفتی صاحب!
میراث کے متعلق ایک مسئلہ پوچھنا ہے کہ ہمارے ہاں ایک بیوہ عورت کی وفات ہوئی ہے۔ اس عورت کے وارثوں میں اس کا ایک بیٹا، ایک بیٹی، ایک بھائی اور ایک بہن ہے۔ اس عورت کے والدین عرصہ پہلے فوت ہو چکے ہیں۔
اس عورت کی وراثت کیسے تقسیم ہو گی؟
جواب دے کر شکریہ کا موقع دیں!
سائل: شاہد اقبال، آزاد کشمیر
جواب:
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اس عورت کی کل وراثت کو تین حصوں میں تقسیم کریں۔ دو حصے اس کے بیٹے اور ایک حصہ اس کی بیٹی کو دے دیا جائے۔ عورت کے بہن بھائی وراثت سے محروم ہوں گے۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ﴾
سورۃ النساء: 11
ترجمہ: اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری اولاد کے بارے میں ارشاد فرماتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ لڑکیوں کے حصہ کے برابر ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دار الافتاء،
مرکز اھل السنۃ والجماعۃ سرگودھا پاکستان
4، جمادی الاخریٰ 1443ھ
8، جنوری 2022ء
Please login or Register to submit your answer