QuestionsCategory: حج و عمرہسفر حج میں نماز سے متعلق سوال
عبد الرحیم مایت asked 5 years ago

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
حضرت مفتی صاحب سے دو سوالات پوچھنا چاہتا ہوں

1. ۔ شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا صاحب نے فضائل حج، پانچویں فصل، حج کے آداب، ادب نمبر 27 میں تحریر فرمایا ہے کہ \’\’ (سفر حج میں) اگر راستہ ایسا بن جائے کہ نماز کے ادا کرنے کا وقت نہیں مل سکتا تو حج کی فرضیت نہیں رہتی\’\’ ۔ کیا یہ مفتی بہ قول ہے؟ نوعیت سفر اور فرض، واجب، نفل حج اور عمرہ میں کوئی تفصیل ہے؟ ان صورتوں کے احکامات کو برائے مہربانی وضاحت سے بیان فرما دیجئے۔ نیز نماز کے فوت ہونے کا یقین یا ظنِ غالب یا شک ہو تو اس تفاوت کی وجہ سے حج و عمرہ کے احکامات کی درجہ بندی کس طرح ہوگی؟
2- سفر حج میں ہم جب ہوائی جہاز سے سعودیہ جاتے ہیں اور ہوائی جہاز میں نماز پڑھنے کا ارادہ کرتے ہیں تو کیا نمازوں کے اوقات اور سمت قبلہ زمین کے اس علاقے کے موافق ہوں گے جس کی فضا میں جہاز پرواز کررہا ہے؟ یا اس کے لیے کوئی الگ طریقہ ہوگا ؟
سائل: عبد الرحیم مایت
رنگون، برما
1440/2/10ھ

1 Answers
Mufti Shahid Iqbal answered 5 years ago

الجواب
حج کی شرائط میں سے ایک شرط راستہ کا پر امن ہونا ہے ۔اور مذکورہ سوال کے اندر حضرت مولانا زکریا رحمۃ اللہ علیہ کی عبارت کا مطلب یہ ہے کہ جب آدمی سفر حج کے اندر نماز نہ پڑھ سکا جو ارکان اسلام میں دوسرے نمبر پر ہے اس سے معلوم ہوا کہ اس آدمی کا راستہ پر امن نہیں۔ اور جب راستہ پر امن نہ رہا تو حج کی شرائط میں سے ایک شرط نہ پائی گی اس کا فرض حج ساقط ہو گیا۔
۲۔حج خواہ فرض ہو یا نفل اس کے احکامات تقریباً برابر ہیں۔
حج کے ایام خاص ہیں جبکہ عمرہ سال میں جب چاہے کر سکتا ہے۔
حج زندگی میں ایک مرتبہ فرض ہے جبکہ عمرہ فرض اور واجب نہیں بلکہ سنت ہے۔
۳۔ ہوائی جہاز کے اندر نماز کے اوقات کا معیار زمین کی مخصوص سطح کے اوقات کو بنایا گیا ہے یعنی زمین کی مخصوص سطح کے اوقات کا تقدیر و اندازہ کر دیا جائے جو عموما ۱۲ گھنٹے کا دن اور ۱۲ گھنٹے کی رات پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس صورت کو اختیار کرنا چند وجوہ سے صحیح معلوم ہوتا ہے۔
۱۔ اوقات عالم میں یہ اوقات سب سے زیادہ معتدل ہیں۔
۲۔ قیاس یہ ہے کہ ،،لیلۃ الاسراء، میں انہیں اوقات کو بنیاد قرار دے کر نمازیں فرض کی گئی ہیں جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
فرضت بخمسین صلوٰۃ فی کل یوم
مشکوٰۃ المصابیح ،باب المعراج  ص528
ترجمۃ=آپ کے لئے روزانہ پانچ نمازیں فرض کی گئی ہیں۔
۴۔ سمت قبلہ ہر علاقے کے مطابق ہو گا۔
ومن اراد ان یصلی فی سفینۃ تطوعا او فریضۃ فعلیہ ان یستقبل القبلۃ ولایجوز ان یصلی حیث ماکان وجہہ۔
الفتاویٰ الھندیہ ج1 ص64
ترجمۃ: جو آدمی بھی کشتی میں فرض نماز یا نفل نماز کا ارادہ کرے تو اس کے لئے قبلہ کے طرف چہرہ کرنا ضروری ہے وگرنہ نماز جائز نہ ہو گی۔
واللہ الموفق
دارالافتاء مرکز اھل السۃ والجماعۃ
سرگودھا، پاکستان
تاریخ
4 ربیع الاوّل 1440
2018/11/13ء