QuestionsCategory: حج و عمرہبیماری کی وجہ سے مکہ میں عمرہ کرنے سے روکنے کا حکم
Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff asked 3 years ago

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

محترمی و مکرمی  متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ

عرض یہ ہے کہ اس وقت سعودی عرب میں صورتحال بنی ہوئی ہے اور مکہ مکرمہ میں طواف پر بھی مکمل پابندی لگا دی گئی ہے تو اس وقت حاجی مدینہ سے مکہ جا نا چاہ رہے ہیں وہ کشمکش میں ہیں کہ کیا کریں  بغیر نیت کے جائیں یا نیت کرکے جائیں اورنیت کرکے جانے کی صورت میں وہاں جاکر بھی عمرہ کر سکیں گے یا نہیں تو اس صورت میں اگر بغیر احرام کی نیت کے جائیں تو  دم لازم ہو گا یا نہیں؟ اور اگر نیت کر لیں تو اس صورت میں کیا حکم ہو گا

سائل : گلفام،

Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff replied 3 years ago

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
اگر حدود حرم میں بغیر احرام کے داخل ہو جائےتو اس پر دم لازم ہو جاتا ہے لیکن اگر میقات پر جا کر احرام باندھ کر عمرہ کرلے تو اس صورت میں دم ساقط ہو جائےگا
لہذا جو حضرات مدینہ سے مکہ آ رہے ہیں ان کے لیے بہتر یہ ہے کہ وہ بغیر احرام کے مکہ میں داخل ہو جائیں اب اگر اس عمرہ کی اجازت ہو جائے تو میقات سے احرام باندھ کر عمرہ کر لے لیکن اگر عمرہ کی اجازت نہیں ملتی تو اس صورت میں میقات سے بغیر احرام کے گزرنے کی وجہ سے جو دم لازم آیا ہے وہ دم ادا کریں گے ۔
اگرعمرہ کا احرام باندھنے کے بعد روک دیا گیا کسی دشمن یا مرض کی وجہ سے آگے نہیں بڑھ سکتا تو اس کو احصار کہتے ہیں محصر اگر انتظار نہیں کرسکتا اور احرام سے نکلنا چاہتا ہے تو وہ حدود حرم میں ایک سال کی بکری ذبح کردے ایسا کرنے سے احرام سے نکل جائے گااگر خود نہیں ذبح نہیں کر سکتا تو حدود حرم میں موجود کسی سے ذبح کروا لے ۔ اور اس کے بعد احرام کی پابندیاں ختم ہو جائیں گی ۔
وَأَتِمُّواْ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلّهِ فَإِنْ أُحْصِرْتُمْ فَمَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْهَدْیِ بقرہ : 196
حج اور عمرہ کو اللہ کے لیے پورا کرو اگر تم روک دیئے جاؤ تو جو جانور میسر ہو ذبح کر دو۔
اگر عمرہ کے احرام میں احصار ہوا تھا تو اس کی قضاء بھی واجب ہے اور اس پر صرف ایک ہی عمرہ کی قضا لازم ہے۔ جب چاہے عمرہ کرسکتا ہے۔
شیخ الاسلام شمس الدین سرخسی رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے المبسوط میں “محصر”کے تحت فرماتے ہیں:
وإذا کان محرما بعمرۃ فأحصر یتحلل بالہدی
ترجمہ:
اگر کسی وجہ سے عمرہ کرنے والے کو روک دیا جائے تو وہ ایک قربانی کے ذریعہ احرام سے باہر آئے
امام سرخسی نے مزیدفرماتے ہیں
’’ والمعتمر فی ہذا کالحاج فیتحلل بالہدی۔۔۔۔۔ وإذا حل من عمرتہ فعلیہ عمرۃ مکانہا
( المبسوط، کتاب المناسک، باب المحصر،ج2،جزء 4،ص121)
” وإن حل المحصر قبل ان ینحر ہدیہ فعلیہ دم لإحلالہ لانہ حل قبل اوانہ ۔۔۔۔۔۔ ویعود حراما کما کان حتی ینحر ہدیہ”۔
( المبسوط، کتاب المناسک، باب المحصر،ج2،جزء 4،ص124 )
ترجمہ:
جس شخص کو احرام باندھنے کے بعد روک دیا جائے اگر وہ قربانی سے پہلے احرام سےنکل آیا تو احرام سے نکلنے کی وجہ سے اس پر ایک دم لازم ہے،وہ احرام میں لوٹ آئے جیساکہ احرام کی حالت میں تھا یہاں تک کہ قربانی ہوجائے۔
ولا یجوز للآفاقی أن یدخل مکة بغیر إحرام نوی النسک أو لا ولو دخلہا فعلیہ حجة أو عمرة
(الفتاوی الہندیہ۔کتاب الحج ،ج1ص221)
ترجمہ:
اور آفاقی کے لیے مکہ کی حدود میں بغیر احرام کے داخل ہونا جائز نہیں چاہے حج یا عمرہ کی نیت کی ہو یا نہیں اگر بغیر احرام کے داخل ہو گیا تو اس صورت میں ا س پر حج یا عمرہ اس پر لازم ہوگا
(وَ) یَجِبُ (عَلَی مَنْ دَخَلَ مَکَّةَ بِلَا إحْرَامٍ) لِکُلِّ مَرَّةٍ (حَجَّةٌ أَوْ عُمْرَةٌ) فَلَوْ عَادَ فَأَحْرَمَ بِنُسُکٍ أَجْزَأَہُ عَنْ آخِرِ دُخُولِہِ،
(الدرالمختار مع ردالمحتار۔کتاب الحج ، ص3ص266)
ترجمہ:
جو شخص بغیر احرام کے مکہ میں داخل ہو گیا تو اس پر حج یا عمرہ لازم ہو گا اگر وہ میقات پر واپس لوٹ آیا اور احرام باندھ لیا حج یا عمرہ کا تو اس صورت میں احرام کے ساتھ داخل ہونا کافی ہو جائے گا [یعنی دم ساقط ہو جائےگا ]
تنبیہ :
یہ فتوی فقہاء احناف کی روشنی فقہ حنفی کے مطابق دیا گیا ہےباقی مالکیہ، شوافع ،حنابلہ اپنی اپنی فقہ کے مطابق عمل کریں ۔
واللہ اعلم بالصواب