QuestionsCategory: حدیث و سنتانجانے میں کسی روایت کے متعلق حدیثِ رسول کہنا
Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff asked 3 years ago

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

محترمی و مکرمی  متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ

عرض یہ ہے کہ میں نے ایک تحریر لکھنا شروع کی جسے میں اپنے کورس “صراط مستقیم” کی تکمیل پر بیان کروں گی اس میں میری کوشش تھی کہ جو حدیث لکھوں اس کا حوالہ بھی ساتھ لکھوں اس تحریر میں عالم، متعلم کی شان میں ایک روایت لکھی  روایت کے الفاظ یہ ہیں :

عالم اور متعلم جب کسی بستی کے قبرستان میں سے گذرتے ہیں تو اللہ تعالی ان کے گزرنے کی وجہ سے اس بستی کے قبرستان میں سے چالیس دن کےلیے عذاب ہٹا دیتے ہیں ۔۔

جب میں  نے اس کا حوالہ تلاش کیا تاکہ اس تحریر کو مکمل کروں تو مجھے اس کا حوالہ نہیں  ملا

اپنی کلاس فیلو سے اور اپنی معلمات اور  استاد محترم سے بھی اس روایت کے بارے پوچھا انہوں نے فرمایا کہ ہمیں یاد نہیں  بالاآخر میں نے نیٹ پر سرچ کی مجھے مل گئی

*إنَّ العالِمَ والمتعلمَ إذا مرا على قريةٍ فإنَّ اللهَ تعالى يرفعُ العذابَ عن مقبرةِ تلك القريةِ أربعينَ يومًا

خلاصہ کلام یہ ہے کہ میں نے یہ حدیث کئی مقامات پر لوگوں کو سنائی عالم اور متعلم کی شان میں اور ان کو یہ کہا کہ اس حدیث کو یاد کرلیں ۔میں بہت پریشان ہوں اس بارے میں کہ جو بات میں نے سب کو بیان کیا اس بارے ایک جگہ نیٹ پر یہ پڑھا کہ اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہہ کر بیان کرنا غلط ہے ۔میری اس بارے رہنمائی فرمائیے

اس روایت کا کیا حکم ہے اور اگر انجانے میں بیان کردیا اس حدیث کو تو اس انسان کو اب کیا کرنا چاہیے ۔۔

سائلہ:قاریہ طیبہ

Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff replied 3 years ago

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
امام اسماعیل عجلونی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو موضوعات میں شمار کیاہے لہذا اس کو بیان نہیں کرنا چاہیے۔
“كشف الخفاء ومزيل الإلباس عما اشتهر من الأحاديث على ألسنۃ الناس” میں علامہ اسماعیل عجلونی اس روایت کو نقل کرتے ہیں اور فرماتے ہیں اس کی کوئی اصل نہیں ہے
كشف الخفاء ومزيل الإلباس عما اشتهر من الأحاديث على ألسنۃ الناس ۔رقم :672
اگر انجانے میں اس کو کوئی بیان کرے تو اللہ کے حضور توبہ کرے اور اگرممکن ہو سکے تو جہاں جہاں اس کو بیان کیا ہے وہاں اس سے رجوع کیا جائے اور اگر ممکن نہ ہو تو اس صورت میں توبہ کی جائے ۔
واللہ اعلم بالصواب