QuestionsCategory: حدیث و سنتاثرحضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما
Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff asked 3 years ago

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

محترمی و مکرمی  متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ

عرض یہ ہے کہ اثرحضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما:

’’ان اللّٰہ خلق سبع ارضین فی کل ارض اٰدم کاٰدمکم و نوح کنو حکم و ابراہیم کابراہیمکم وعیسٰی کعیسٰکم ونبی کنبیکم‘‘

بے شک اللہ تعالٰی نے سات زمینیں بنائی ہیں  جن میں سے ہر زمین میں تمہارے حضرت آدم جیسے آدم موجود ہیں، حضرت نوح جیسے نوح موجود ہیں، حضرت ابراہیم جیسے ابراہیم موجود ہیں، حضرت عیسٰی جیسے عیسٰی موجود ہیں اور تمہارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جیسے نبی موجود ہیں۔

 ادلہ شریعہ کی روشنی میں حدیثِ مذکور کے معنوی وجود کے بارے میں کیا کہتے ہیں ؟

سائل: خالد بنوری۔بنگلہ دیش

Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff replied 3 years ago

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
حجۃ الاسلام بانی دارالعلوم دیوبند حضرت مولانا قاسم نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ کی مایہ ناز تصنیف ’’تحذیر الناس من انکار اثر ابن عباس ‘‘ دراصل مولانا احسن نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ کی طرف سے ایک استفتاء جو اثر ابن عباس کی تصحیح و توضیح کے متعلق ہے کا جواب ہے ۔
تصحیح اثر ابن عباس
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ یَعْقُوْبَ الثَّقَفِیُّ ثَنَا عُبَیْدُ بْنُ غَنَّامٍ النَّخَعِیُّ أَنْبَأَ عَلِیُّ بْنُ حَکِیْمٍ حَدَّثَنَاشَرِیْک’‘ عَنْ عَطَآءِ ابْنِ السَّاءِبِ عَنْ أَبِی الضُّحٰی عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا أَنَّہُ قَالَ : أَللّٰہُ الَّذِیْ خَلَقَ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ وَ مِنَ الْأَرْضِ مِثْلَھُنَّ ( الطلاق:12) قَالَ سَبْعُ أَرْضِیْنَ فِیْ کُلِّ أَرْضٍ نَبِیّ’‘ کَنَبِیِّکُمْ وَ آدَمُ کَآدَمَ وَ نُوْح’‘ کَنُوْحٍ وَّ اأبْرَاہِیْمُ کَاأبْرَآھِیْمَ وَ عِیْسٰی کَعِیْسٰی
(المستدرک علی الصحیحین۔ج2،ص535،رقم الحدیث 3822،)
ترجمہ:حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سورۃ الطلاق کی آیت اللہ الذی خلق سبع سموت الآیۃ کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی نے سات آسمانوں کی طرح سات زمینیں پیدا کی ہر زمین میں تمہارے نبی کی طرح نبی ہیں تمہارے آدم کی طرح آدم ہیں تمہارے نوح کی طرح نوح ہیں ابراہیم کی طرح ابراہیم ہیں اور عیسی کی طرح عیسی ہیں۔
امام حاکم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث سند کے اعتبار سے صحیح ہے اور امام ذہبی ؒ نے بھی تلخیص میں اس کو صحیح کہا۔
باقی اس کی تفصیل و وضاحت کے لیے میرا اس موضوع پر د و گھنٹے کا سبق موجود ہے احناف میڈیا سروسز پر ملاحظہ فرمائیں ۔
واللہ اعلم بالصواب