QuestionsCategory: جدید مسائلآج کل کے دور میں باندی رکھنا
Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff asked 3 years ago

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

محترمی و مکرمی  متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ

عرض یہ ہےحضرت ہم نے بارہا قرآن مجید اور کتب احادیث سے یہ سنا ہے کہ بیوی کے علاوہ انسان گھر میں لونڈی بھی رکھ سکتا ہے جس سے وہ اپنی خواہش بھی پوری کرسکتا ہے۔ میں شادی شدہ ہوں مگر میری زوجہ اکثر علیل رہتی ہیں جس کی وجہ سے میں ان سے اطمینان حاصل نہیں کرسکتا۔ حضرت عرض یہ ہے کہ کیا میں کسی عورت کو جو کہ نادار ہو، مفلس ہو، لاوارث ہو، اسے خرید کر اپنے گھر رکھ سکتا ہوں اور اس سے بیوی جیسا تعلق قائم کرسکتا ہوں؟ براہ کرم شریعت سے رہنمائی فرمائیں۔

سائل:محمد عرفان۔ڈی جی خان

Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff replied 3 years ago

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
موجودہ دور میں کسی عورت کو باندی یا لونڈی نہیں بنایاجاسکتا؛ اس لیے کہ باندی بنانے کی اجازت کے لیے جو شرائط ہیں وہ اس دور میں مکمل نہیں ہیں کہ شرعی جہاد ہو، امام المسلمین کی رائے ہو اورمسلمانوں اورغیر مسلموں میں کوئی ایسا معاہدہ نہ ہو جس کی رو سے ایک دوسرے کے قیدیوں کو غلام نہ بنایاجاسکتا ہو وغیرہ، اس لیے اس دور میں مسلمانوں کے لیےاب کسی عورت کو باندی بناناجائز نہیں ہے۔ نیز کسی آزاد عورت کو فروخت کرنا کسی کے لیے بھی جائز نہیں ہے، اس لیے موجودہ دور میں کسی عورت کو خرید کر بھی باندی نہیں بنایا جاسکتا۔
اس کے لیے بہتر ہے کہ آپ دوسری شادی کر لیں اس کی اسلام میں اب بھی اجا زت ہے جو آپ کے لیے بھی معاون ثابت ہو گی اور آپ کی پہلی بیوی کے لیے بھی بیماری کے دنوں میں معاون ثابت ہو گی۔
واللہ اعلم بالصواب