QuestionsCategory: اذان و اقامتاقامت کے وقت کب کھڑا ہونا ہے
Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff asked 3 years ago

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ!

محترمی و مکرمی متکلم اسلام  مولانا محمد الیاس گھمن صاحب حفظہ اللہ

عرض یہ ہےکہ: فقہاء نے لکھا ہے کہ  وشرع الامام منذ قیل قد قامت الصلوۃ اس کا ماخذ کیا ہے اگر حدیث ہے تو وہ تحریر فرما دیں ۔

سائل : محمد عبد الرحمن کراچی

Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff replied 3 years ago

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
فقہاء نے جو لکھا ہے قد قامت الصلوۃ کے وقت امام نماز شروع کر دے اس کی دلیل یہ روایت ہے
محمد، قال: أخبرنا أبو حنيفة، قال حدثنا طلحة بن مصرف، عن إبراهيم، قال ” إذا قال المؤذن: حي على الفلاح، فإنه ينبغي للقوم أن يقوموا فيصفوا، فإذا قال المؤذن قد قامت الصلاة، كبر الإمام ” قال محمد: وبه نأخذ، وهو قول أبي حنيفة رضي الله عنه، وإن كف الإمام حتى يفرغ المؤذن من إقامته ثم كبر، فلا بأس به أيضا كل ذلك حسن۔
(کتاب الآثار ،لمحمد بن الحسن الشیبانی،باب الاذان، 1/107،)
ترجمہ:
حضرت ابراہیم نخعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب مؤذن حی الفلاح کہے تو مقدی صفیں درست کر لے اور جب مؤذن قد قامت الصلوۃ کہے تو امام تکبیر کہہ کر نماز شروع کر دے اور اگر امام اقامت کے آخر تک نماز شروع نہ کرے تو اس کی بھی گنجائش ہے
امام ابو عبد اللہ محمد بن حسن الشیبانی رحمۃ اللہ علیہ ( المتوفی 189ھ)اپنی کتاب کتاب الاصل میں فرماتے ہیں
فاذا قال قد قامت الصلوۃ کبر الامام وکبر القوم معھم
ترجمہ:
جب مؤذن قدقامت الصلوۃ کہے تو امام اور مقتدی دونوں نماز شروع کر دیں
کتاب الاصل للامام محمد
اس کی تشریح میں امام زفر رحمۃ اللہ علیہ(المتوفی 158ھ) فرماتے ہیں
اذا قال المؤذن مرۃ قد قامت الصلوۃ قاموا فی الصف واذا قال ثانیا کبر لان الاقامت تباین الآذان بھاتین کلمتین فتقام الصلوۃ عند ھا الی ان قال
ترجمہ:
جب مؤذن پہلی مرتبہ قد قامت الصلوۃ کہے تو صفوں کو درست کر لے جب دوسری دفعہ کہے تو نماز شروع کر لے اس لیے کہ اذان اور اقامت میں قدقامت الصلوۃ کے ذریعے سے فرق ہو جاتا ہے لہذا ان کلمات کے وقت نماز شروع کر دینی چاہیے
مزید فرماتے ہیں
ولان المؤذن بقولہ قدقامت الصلوۃ یخبر بان الصلوۃ قد اقیمت وھو امین فاذا لم یکبر کان کاذبا فی ھذا الاخبار فینبغی ان یحققوا خبرہ بفعلھم لتحقق امانتھم
ترجمہ:
جب مؤذن نے قد قامت الصلوۃ کہا تو اس نے نماز کے شروع ہونے کی خبر دی اور وہ امین ہے لہذا اگر نماز شروع نہ کی جائے تو وہ اپنی اس خبر میں جھوٹا ہو گا لہذآ اس کی خبر کو ٹھیک قرار دینے کے لیے نماز شروع کر دینی چاہیے تاکہ اس کا امین ہونا باقی رہے ۔
واللہ اعلم بالصواب