QuestionsCategory: اذان و اقامتاذان سے قبل درود درست نہیں
Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff asked 3 years ago

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

محترمی و مکرمی  متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ

عرض یہ ہے کہ بریلوی حضرات جو اذان سے پہلے درود پڑھتے ہیں اور وہ یہ کہتے ہیں کہ یہ بدعت نہیں ہے اور لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ قرآن میں تو عام حکم ہے درود پڑھنے کی لیکن  آپ لوگ کیوں بدعت کہتے ہو وہ یہ دلیل دیتے ہیں عام ہونے کی ” ان اللہ و ملئكته  یصلون علي النبي۔۔۔الخ” تو اس کی بدعت ہونے کی وہ دلیل مانگتے ہیں تو آپ وہ دلیل بتادیں ؟

سائل:رضوان بن محمد اختر ۔ضلع گوادر ،بلوچستان ،پاکستان

Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff replied 3 years ago

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
اگر کوئی دلیل عام ہو تو اس عال دلیل سے خاص مسئلہ ثابت نہیں ہوتا۔
علامہ دقیق العید رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
اما احدثتہ الروافض من عید ثالث سمووہ عیدالغدیر وکذالک الاجتماع اقامۃ اشعارہ فی وقت مخصوص علی شئی لم یثبت شرعا وقریب من ذالک ان تکون العبادۃ من جہۃ الشرع مرتبۃ علی وجہ مخصوص فیرید بعض الناس ان یتحدث فیہا امرا اخر لم یرد بہ الشرع زاعما انہ یدرجہ تحت عموم فہذا لا یستقیم لان الغالب علی العبادات التعبد و ماخذہا التوقیف
(احکام الاحکام باب فضل الجماعۃ و وجوبہا )
شیعوں نے جو تیسری عید جسےعید غدیر کہتے ہیں ایجاد کی ہے اس کے لیے اجتماع کرنا اور اس کے لیے شعار بنانا وقت مخصوص میں ہیت مخصوص کے ساتھ شرعا ثابت نہیں۔ اور اسی کے قریب قریب یہ بات بھی ہے کہ کوئی عبادت بھی کسی خاص طریقے سے شرعا ثابت ہو اور بعض لوگ اس میں کچھ تبدیلی کردیں اور یہ کہیں کہ یہ بھی عموم کے نیچے داخل ہے تو ان کا یہ گمان غلط ہے کیونکہ عبادات میں اکثر امر تعبدی اور اس کا ماخذ توقیف ہے۔
علامہ ابو شامہ فرماتےہیں :
لا ینبغی تخصیص العبادات باوقات لم یخص بہا الشرع •
(الباعث علی انکار الحوادث ص148 )
معلوم ہوگیا کہ اذان سےپہلے صلاۃ وسلام کہنا بدعت ہے کیونکہ اس کو مخصوص کر دیا گیا ہے لہذا اس سے احتراز ضروری ہے ۔
واللہ اعلم بالصواب