QuestionsCategory: عقائدظہورامام مہدی کی علامات
Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff asked 3 years ago

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

محترمی و مکرمی  متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ

عرض یہ ہے کہ شیعہ عقیدہ ہے کہ مہدی موجود ہے، ہمارے پاس اس کے خلاف کیا دلیل ہے؟

سائل: محمد فرحان

Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff replied 3 years ago

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
اہل السنۃ و الجماعۃ کا یہ عقیدہ ہے کہ امام مہدی کا نام محمد بن عبداللہ ہو گا، وہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی اولاد سے ہوں گے، قرب قیامت ان کا ظہور ہو گا اور وہ پوری دنیا میں عدل و انصاف سے بھر دیں گے ۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
ستكون فتنة يحصل الناس منها كما يحصل الذهب في المعدن، فلا تسبوا أهل الشام، وسبوا ظلمتهم، فإن فيهم الأبدال، وسيرسل الله تعالى إليهم سيباً من السماء فيغرقهم، حتى لو قاتلهم الثعالب غلبتهم، ثم يبعث الله عز وجل عند ذلك رجلاً من عترة الرسول صلى الله عليه وسلم في اثني عشر ألفا إن قلوا، وخمسة عشر ألفا إن كثروا، أمارتهم أو علامتهم أمت أمت على ثلاث رايات يقاتلهم أهل سبع رايات ليس من صاحب راية إلا وهو يطمع بالملك، فيقتتلون ويهزمون، ثم يظهر الهاشمي فيرد الله إلى الناس إلفتهم ونعمتهم، فيكونون على ذلك حتى يخرج الدجال .
المستدرك على الصحيحين للحاكم :ج4ص 596، رقم الحدیث : 8658، وسنده صحيح
ترجمہ:
عنقریب فتنہ نمودار ہو گا۔ لوگ اس سے ایسے کندن بن کر نکلیں گے جیسے سونا بھٹی میں کندن بنتا ہے۔ تم اہل شام کو برا بھلا نہ کہو بلکہ ان پر ظلم کرنے والوں کو برا بھلا کہو کیونکہ اہل شام میں ابدال ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ ان پر آسمان سے بارش نازل کرے گا اور ان کو غرق کر دے گا۔ اگر لومڑیوں جیسے مکار لوگ بھی ان سے لڑیں گے تو وہ ان پر غالب آ جائیں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان میں سے ایک شخص کو کم از کم بارہ ہزار اور زیادہ سے زیادہ پندرہ ہزار لوگوں میں بھیجے گا۔ ان کی علامت امت امت ہو گی۔ وہ تین جھنڈوں پر ہوں گے۔ ان سے سات جھنڈوں والے لڑائی کریں گے۔ ہر جھنڈے والا بادشاہت کا طمع کرتا ہو گا۔ وہ لڑیں گے اور شکست کھائیں گے، پھر ہاشمی غالب آ جائے گا اور اللہ تعالیٰ لوگوں کی طرف ان کی الفت اور محبت و مودّ ت لوٹا دے گا۔ وہ دجال کے نکلنے تک یونہی رہیں گے۔
اس روایت کو امام حاکم رحمہ اللہ نے ’’صحیح الاسناد“ اور حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ’’ صحیح “ کہا ہے۔
اس بارے میں حافظ ابن کثیر (774ھ ) فرماتے ہیں :
المهدي الذي يكون في آخر الزمان، وهو أحد الخلفاء الراشدين والأئمة المهديين، وليس بالمنتظر الذي تزعم الروافض، وترتجي ظهوره من سرداب في سامراء، فإِن ذاك ما لا حقيقة له، ولا عين ولا أثر .
’’ اس سے مراد وہ مہدی ہیں جو آخر زمانے میں ہوں گے۔ وہ ایک خلیفہ راشد اور ہدایت یافتہ امام ہوں گے۔ ان سے مراد وہ مہدئ منتظر نہیں جس کے بارے میں رافضی لوگ دعویٰ کرتے ہیں اور سامراء کے ایک مورچے سے اس کے ظہورکا انتظار کرتے ہیں۔ اس کی کوئی حقیقت نہیں، نہ اس کے بارے میں کوئی روایت و اثر ہی موجود ہے۔ “ [
النہايہ في الفتن والملاحم لابن كثير:ج1ص49
نیز فرماتے ہیں
فيخرج المهدي، ويكون ظهوره من بلاد المشرق، لا من سرداب سامرا، كما يزعمه جهلة الرافضة من أنه موجوده فيه الآن، وهم ينتظرون خروجه آخر الزمان، فإن هذا نوع من الهذيان، وقسط كبير من الخذلان، وهوس شديد من الشيطان، إذ لا دليل عليه ذلك ولا برهان، لا من كتاب ولا سنة ولا من معقول صحيح ولا استحسان
النہايہ في الفتن والملاحم لابن كثير:ج1ص55
ترجمہ:
امام مہدی نکلیں گے۔ ان کا ظہور مشرق کے علاقے سے ہو گا، سامراء کے مورچے سے، جاہل رافضیوں کاخیال ہے کہ وہ امام مہدی اس غار میں اب موجود ہیں اور وہ آخری زمانے میں ان کے خروج کے منتظر ہیں۔ یہ ایک قسم کی بے وقوفی، بہت بڑی رسوائی اور شیطان کی طرف سے شدید ہوس ہے کیونکہ اس بات پر کوئی دلیل و برہان نہیں، نہ قرآن سے، نہ سنت رسول سے، نہ عقل سے اور نہ قیاس سے۔ “ [
النہايہ في الفتن والملاحم لابن كثير:ج1ص55
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
لو لم يبق من الدهر الا يوم لبعث الله رجلا من اهل بيتي، يملاها عدلا كما ملئت جورا
سنن ابي داود۔رقم الحدیث: 4283
ترجمہ:
اگر زمانے کا ایک دن بھی باقی رہ گیا (اور امام مہدی نہ آئے ) تو اللہ تعالیٰ میرے اہل بیت میں سے ایک شخص کو ضرور بھیجے گا جو ظلم سے بھری ہوئی زمین کو عدل سے بھر دے گا۔
واللہ اعلم بالصواب