QuestionsCategory: عقائدصفات ذاتیہ میں سات صفات کے علاوہ دیگر صفات شامل ہیں یا نہیں؟
Mufti Shabbir Ahmad Staff asked 5 years ago

سوال:

بخدمت اقدس حضرت متکلم اسلام حفظہ اللہ

امید ہے کہ بخیر ہوں گے!

میسیج کا مقصد ایک طالب علمانہ سوال اور ایک شبہ ہے۔اور شاید اس کی وجہ بندہ کی فہم ناقص ہے۔اس کی توضیح حضرت کے دہن مبارک سے ہوجایے تو شرف تلمذ کی سعادت بھی حاصل ہوجائے۔

اشکال کا حاصل یہ ہےکہ آپ کے افادات کے مطالعہ میں صفات الہیہ کی بحث میں صفات کی دو قسمیں بتائی گئیں۔ صفات ذاتیہ اور فعلیہ۔

صفات ذاتیہ کی وضاحت یوں کی گی ہے کہ وہ صفات ہیں جس کی ضد سے حق جل مجدہ متصف نہیں ہوسکتے۔

صفات فعلیہ وہ ہیں جس کی ضد سے حق تعالئ متصف ہوسکتے ہیں۔

اور صفات ذاتیہ سات ہیں۔حیات علم ارادہ قدرت سماعت بصارت اور کلام۔بقیہ صفات صفات فعلیہ ہیں۔

اب خلجان یہ ہورہا ہے باری تعالی کی عظیم اور متکبر یا عزیز ایسی صفات ہیں جن کہ ضد سے متصف نہیں ہوسکتے۔اس اعتبار سے انہیں صفات ذاتیہ میں ہونا چاہئے لیکن صفات ذاتیہ تو سات ہیں۔

اور اگر وہ صفات ذاتیہ میں سے نہیں ہیں تو صفات فعلیہ میں انہیں ہونا چاہئے لیکں صفات فعلیہ کی تعریف میں وہ داخل نہیں ہے اس لئے اس میں شامل نہیں ہونا چاہئے۔

یہ بس خلجان کا خلاصہ ہے امید ہے کہ حضرت والا جواب سے مشرف فرمائیں گے۔

والسلام

محمد عطاء الرحمن ساجد ابن محمد نوال الرحمن

1 Answers
Mufti Shabbir Ahmad Staff answered 5 years ago

الجواب باسم ملھم الصواب:
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 صفات ذاتیہ میں جن سات صفات کو شمار کیا گیا ہے وہ باعتبار حصر نہیں کہ ان کے علاوہ کوئی صفت صفت ذاتیہ نہیں ہو سکتی بلکہ مطلب یہ ہے کہ یہ سات صفات “ام الصفات” یعنی بنیادی صفات ہیں۔اس لئے کہ اگر حیات نہ ہوتو خدا ہی نہ رہے گا اوراگر علم وارادہ نہ ہو تو کوئی فعل وجود میں نہ آئے گا۔لہٰذا  سات ام الصفات کے ساتھ دیگر صفات بھی صفات ذاتیہ میں داخل ہو جائیں تو کوئی حرج نھیں ہے۔
واللہ الموفق
(مولانا) محمد الیاس گھمن
19۔ ستمبر 2018ء