QuestionsCategory: عقائدانبیاء علیہم السلام کے متعلق برے خیالات کا آنا
Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff asked 3 years ago

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

محترمی و مکرمی  متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ

عرض یہ ہے کہ اگر کسی شخص کو نبی اکرم صلے اللہ علیہ وسلم اور انبیاء کرام علیہم السلام اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے متعلق برے خیالات آتے ہوں اور خاص طور پر عبادات کے وقت آتے ہوں تو اسے کیا کرنا چاہئے؟ایمان کی حفاظت کس طرح کی جائے؟

الحمد للہ زبان سے تو ایسے خیالات بیان کرنا کراہت اور بہت برا بلکہ ناجائز اور بے بنیاد مانتا ہوں اور دل بھی یہ گوارا نہیں کرتا کہ ان حضرات کے متعلق ایسا کچھ سوچوں ۔لیکن خیالات آ ہی جاتے ہیں اور ایمان سلب ہونے کا خطرہ لگا رہتا ہے

سائل:سعد بن آصف پرمار

Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff replied 3 years ago

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
واضح رہے کہ اگر کسی مومن کے دل میں ایسے خیالات آتے ہیں تو محض دل میں غیر اختیاری خیالات آنے سےبندہ دینِ اسلام سے خارج نہیں ہوتا،بلکہ مسلمان رہتا ہے اس طرح کے وساوس آنے پر انہیں اگر دل سے برا سمجھتا ہوتو حدیث میں اس کو ایمان کی علامت قرار دیا ہے۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: جَاءَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلُوهُ: إِنَّا نَجِدُ فِي أَنْفُسِنَا مَا يَتَعَاظَمُ أَحَدُنَا أَنْ يَتَكَلَّمَ بِهِ، قَالَ: «أَو قد وجدتموه»؟ قَالُوا: نعم. قَالَ: «ذَاك صَرِيح الْإِيمَان»
مشكاة المصابيح۔ج1ص26
ترجمہ: ” حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم میں سے کچھ لوگ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کرنے لگے کہ ہم اپنے دلوں میں کچھ خیالات ایسے پاتے ہیں کہ ہم میں سے کوئی ان کو بیان نہیں کر سکتا، آپ ﷺ نے فرمایا کیا واقعی تم اسی طرح پاتے ہو؟ (یعنی گناہ سمجھتے ہو) صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا جی ہاں! آپ ﷺ نے فرمایا یہ تو واضح ایمان ہے۔
اس کا علاج حدیث میں یہ بتلایا گیا ہے کہ اس طرح کے خیالات آنے پر” آمنت باللہ و برسلہ (میں اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لایا)” کا اہتمام کیا جائے
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ يَعْنِي الْمُؤَدِّبَ قَالَ أَبِي وَاسْمُهُ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ أَبِي الْوَضَّاحِ أَبُو سَعِيدٍ الْمُؤَدِّبِ قَالَ أَبِي وَرَوَى عَنْهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ وَأَبُو دَاوُدَ وَأَبُو كَامِلٍ قَالَ ثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْتِي أَحَدَكُمْ فَيَقُولُ مَنْ خَلَقَ السَّمَاءَ فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَيَقُولُ مَنْ خَلَقَ الْأَرْضَ فَيَقُولُ اللَّهُ فَيَقُولُ مَنْ خَلَقَ اللَّهَ فَإِذَا أَحَسَّ أَحَدُكُمْ بِشَيْءٍ مِنْ هَذَا فَلْيَقُلْ آمَنْتُ بِاللَّهِ وَبِرُسُلِهِ
مسند احمد۔رقم الحدیث: 8026
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم میں سے ایک آدمی کے پاس شیطان آتا ہے اور اس سے پوچھتا ہے کہ آسمان کو کس نے پیدا کیا؟ وہ جواب دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے وہ پوچھتا ہے کہ زمین کو کس نے پیدا کیا؟ وہ کہتا ہے اللہ نے پھر وہ پوچھتا ہے کہ اللہ کو کس نے پیدا کیا؟ جب تم میں سے کوئی شخص ایسے خیالات محسوس کرے تو اسے یوں کہہ لینا چاہئے آمنت باللہ و برسلہ (میں اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لایا)
خلاصہ یہ ہے کہ اس طرح کے خیالات سے پریشان نہ ہوا جائےان کی طرف بالکل دھیان نہ دیا جائے۔
واللہ اعلم بالصواب