QuestionsCategory: عقائدانبیاء علیہم السلام صغیرہ اور کبیرہ گناہوں سے پاک ہیں
Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff asked 3 years ago

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

محترمی و مکرمی  متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ

عرض یہ ہے کہ  کینیڈا میں کچھ  لوگ کہتے ہیں کے انبیاء علیہم السلام  سے گناہ صغیرہ ہوتے ہیں۔ وہ معصوم نہیں ہیں ۔ کیا اس طرح کے بیان دینا کفر  ہے؟ اور یہ بھی کہتے ہیں کے پہلا گناہ ابلیس نے کیا اور دوسرا آدم علیہم السلام نےکیا؟

سائل :اقبال یوسف

Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff replied 3 years ago

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
سب سے پہلے عصمت کا معنی اورجمہور کا عصمتِ انبیاء علیہم السلام کے بارے میں موقف ملاحظہ فرمائیں۔
جمہور علماء اہل السنۃ کے نزدیک عصمت کے معنی یہ ہیں کہ عصمت ایک ایسا خلق ہے جو معصوم کو معصیت پر قدرت کے باوجودمعصیت سے روکتا ہے اور معصوم معصیت کے چھوڑنے میں مجبور نہیں ہوتا۔
چنانچہ حضرت مولانا دوست محمد کابلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
والمختار عند الجمہور انہا عبارۃ عن خلق مانع من ارتکاب المعصیۃ غیر ملج حتی لا یکون المعصوم مضطرا فی ترک المعصیۃ وفعل الواجب.
”تحفۃ الاخلاء فی عصمۃ الانبیاء “ص15
ترجمہ:
جمہور کے نزدیک مختار معنی یہ ہے کہ عصمت ایک ایسی خصلت کا نام ہے جو معصوم کو ارتکاب معصیت سے بلا کسی جبر و اکراہ کے منع کرتی ہے حتی کہ معصوم ترک معصیت اور فعل واجب میں مجبور نہیں ہوتا۔
انبیاء علیہم الصلاة والسلام کی عصمت پر اجماع امت ہے۔ تمام انبیاء کفر و شرک، کبائر و صغائر سے پاک ہیں،
والأنبیاء علیہم الصلاة والسلام کلہم منزہون عن الصغائر والکبائر والکفر والقبائح ۔۔ أولہم آدم علیہ الصلاة والسلام علی ما ثبت بالکتاب والسنة و إجماع الأمة منزہون أي معصومون … ثم ہذہ العصمة ثابتة للأنبیاء علیہم السلام قبل النبوة وبعدہا علی الأصح
شرح فقہ أکبر: ص68
ترجمہ:
انبیاء علیہم السلام تمام صغیرہ اورکبیرہ اور کفر اور برے کام سے پاک ہیں ۔۔سب سے پہلے نبی حضرت آدم علیہ السلام جس کی عصمت کتاب اللہ اور سنت رسول ا ور اجماع امت سے ثابت ہے ۔۔۔پھر یہ عصمت تمام انبیاء علیہم السلام کے لیے ثابت ہےصحیح قول کے مطابق نبوت سے پہلے بھی اور بعد میں بھی ۔
لہذا انبیاء علیہم السلام کے متعلق ایسا موقف رکھنا کفر نہیں البتہ انبیاء علیہم السلام کے بارے میں یہ کہنا کہ ان سے گناہ سرزد ہوا ہے اور اس کا بطور گناہ تذکرہ کرنا درست نہیں ۔
واللہ اعلم بالصواب