QuestionsCategory: نمازآن لائن نماز باجماعت کرانے کی شرعی حیثیت
Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff asked 3 years ago

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

محترمی و مکرمی  متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ

عرض یہ ہے کہ کیا یہ جائز ہے کہ کوئی امام صاحب کسی مسجد شریف میں عید کی نماز آن لائن پڑھائے اور لوگ اپنے اپنے گھروں میں اس امام کی اقتدا کرتے ہوے نماز ادا کریں ؟حضرت میں جواب کا منتظر رہوں گا ان شاءاللہ

سائل:محمد ندیم

Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff replied 3 years ago

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
واضح رہے کہ احناف کے ہاں اقتداءکی صحت کے لیے چند شرائط ہیں جن کا پایا جانا ضروری ہے اگر ان میں سے ایک شرط بھی مفقود ہو گی تو ایسی صورت میں اقتداء درست نہیں بلکہ نماز فاسد ہو گی۔ کتب فقہ میں ان شرائط کو تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے یہاں فتاوی شامی کے حوالے سے شرائط کوذکر کیا جاتا ہے ۔
صلاة المؤتم بالإمام بشروط عشرة: نية المؤتم الاقتداء، واتحاد مكانهما وصلاتهما،و صحۃ صلاۃ امامہ،وعدم محاذاہ امراۃ ،و عدم تقدمہ علیہ بعقبہ،و علمہ بانتقالاتہ من اقامۃ و سفر ،و مشارکتہ فی الارکان،وکونہ مثلہ او دونہ فیھا
صحت اقتداء کے لیے دس شرطیں ہیں۔
(1)” : نية المؤتم الاقتداء ” مقتدی اقتداء کی نیت کرے کہ میں اس امام کے پیچھے یہ نماز پڑھ رہا ہوں ۔
(2)” اتحاد مكانهما ” مکان متحد ہو۔ اگر اتحاد مکان نہیں ہو گا تو اقتداء درست نہیں ہوگی ۔
(3)” وصلاتهما ” دونوں کی فرض نماز ایک ہو اگردونوں کی نماز الگ الگ ہوگی تو اقتداء درست نہیں ہو گی مثلا امام ظہر کی فرض نماز پڑھا رہا ہو اور مقتدی عصر کی فرض نماز کی نیت کرکے اقتداء کرے ایسی صورت میں نماز نہیں ہوگی اور اقتداء بھی درست نہیں ہو گی۔
(4)” و صحۃ صلاۃ امامہ ” امام کی نماز صحیح ہو۔
(5)” وعدم محاذاہ امراۃ ” عورت ،مرد کے محاذات میں نہ ہو ۔
محاذات کامعنی یہ ہے کہ نماز پڑھتے ہوئے مرداور عورت دونوں ایک ہی ساتھ صف میں کھڑے ہوں ”محاذات“ کہلاتا ہے
(6)” و عدم تقدمہ علیہ بعقبہ ” مقتدی امام سے آگے نہ ہو اگر مقتدی امام سے آگے ہوگیا تو مقتدی کی نماز نہیں ہوگی۔
(7،8) ” و علمہ بانتقالاتہ من اقامۃ و سفر “مقتدی کو امام کےانتقالات کا علم ہو اور امام کے مسافر یا مقیم ہونے کا علم ہو
(9) ” و مشارکتہ فی الارکان “مقتدی امام کے ارکان میں شریک ہواگر امام کسی رکن میں ہو اور مقتدی دوسرے رکن میں ہو تو مقتدی کی نماز درست نہیں ہوگی ۔
(10)” وکونہ مثلہ او دونہ فیھا “مقتدی امام کے برابر ہو یا اس سے کمتر ہو مثلا اگر تندرست آدمی نے معذور کی اقتداء کی تو نمازدرست نہیں ہوگی یا رکوع سجدہ کرنے والا اشارہ سے نماز پڑھنے والے کی اقتداء کرے تو اقتداء درست نہ ہوگی۔
(رد المحتار۔ کتاب الصلاۃ ،باب الامامۃ،ج2ص282)
منجملہ شرائط میں سے ایک شرط یہ ہے کہ امام اور مقتدی میں اتحاد مکان ہو چاہے وہ حقیقی اتحاد ہو یا حکمی اتحاد ہو ۔اگراتحاد ِمکان نہ ہو تو یہ اقتداء درست نہیں خواہ مقتدی پر امام کی حالت مشتبہ ہو یا نہ ہو ۔مقتدی کی اقتداء کے صحیح ہونے کے لئے امام و مقتدی کے مکان کا ایک ہونا ضروری ہے چاہے وہ حقیقۃً متحد ہویا حکماً۔ حدودمسجدمیں تمام جگہیں اقتداء میں ا یک ہی جگہ شمارہوتی ہیں ۔حدود مسجد میں اگر کئی صفیں چھوڑ کر نماز ادا کی جائے تو خلاف سنت اور کراہت کے ساتھ نماز ادا ہو جائے گی یعنی نماز ادا ہو جائے گی لیکن ثواب میں کمی ہو گی ۔اور حدود مسجد سے باہر ہونے کی صورت میں اتصال ضروری ہے ۔
اگرامام ومقتدی کے درمیان ایسی دیوار حائل ہو جس کی وجہ سے امام کی نقل وحرکت مقتدی پر مشتبہ ہے تو نماز درست نہیں ہو گی۔
ولا حائط یتشبہ معہ بانتقال الامام۔
ایسی کوئی دیوار نہ ہو جس کی وجہ سے امام کی نقل و حرکت مقتدی پر مشتبہ رہے ۔
(نور الا یضاح ۔ص 81 ،باب الا مامۃ)
نوٹ: اگر مقتدی پر امام کا حال مشتبہ نہ ہو امام کے ایک رکن سے دوسرے رکن میں جانے کا حال مقتدی کا معلوم ہو خواہ امام یا مقتدیوں کو دیکھ کر ہو یا امام یا مکبر کی تکبیر کی آواز سن کر ہویا اسپیکر کے ذریعے سے آواز پہنچتی ہو تو اقتدا درست ہے خواہ دیوار یا منبر وغیرہ درمیان میں حائل ہوں لیکن اگر امام کی نقل وحرکت مقتدی پر مشتبہ ہو تو اقتداء درست نہیں
اسی طرح اگرامام اور مقتدی کے درمیاں میں راستہ اس قدر وسیع ہو جس میں سے بیل گاڑی وغیرہ گذر سکے تو بھی اقتداء درست نہیں ولا طریق تمرفیہ العجلۃ ۔
امام و مقتدی کے درمیان ایسا وسیع راستہ ہو جہاں سے بیل گاڑی وغیرہ گذر سکےہاں اگر اس راستہ میں صفیں قائم ہوجائیں تو اب اقتداء درست ہوگی )
(نور الا یضاح ص 81باب الامامہ)
اسی طرح اگر امام و مردمقتدی کے درمیان عورتوں کی صف ہو تو اقتداء درست نہیں۔
وان لا یفصل بین الامام والماموم صف من النساء
یعنی نہ تو امام اور مردوں کی صف کے درمیان عورتوں کی صف حائل ہو ۔
(نور الا یضاح ص81 ،باب الامامہ)
اس تمام تفصیل کو مدنظر رکھ کر اگر کوئی شخص اپنے گھر سے امام کی اقتداء کرے تو ایسی صورت میں یقیناً گھر اور مسجد کے درمیان راستہ وغیرہ کا فاصلہ ہوگا تو اقتداء درست نہیں ہوگی؛ اس لیے کہ اتحاد مکان کی شرط نہیں پائی جا رہی ۔آن لائن نماز پڑھنے کی تمام صورتیں ناجائز ہیں اس لیے کہ اقتداء کی بنیادی شرط اتحاد مکان ہے جو کہ نہیں پائی جا تی ۔
خلاصہ یہ ہے کہ آن لائن نماز پڑھنے کی تمام صورتیں ناجائز ہے ہر صورت میں صحت اقتداء کی کوئی نہ کوئی شرط نہیں پائی جاتی ۔ واللہ اعلم بالصواب