QuestionsCategory: میراثایک بیوہ اور ایک بیٹی میں وراثت کی تقسیم کا مسئلہ
سید افتخار احمد asked 2 years ago

سوال :
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
حضرت! میراث کا ایک مسئلہ ہے۔ ایک شخص کی وفات ہوئی اور اس کے ورثاء میں  ایک ایک بیوہ اور ایک بیٹی  ہے۔ ان کے علاوہ اور کوئی شرعی وارث نہیں ہے۔ اب ان میں میراث کیسے تقسیم ہو گی؟
سائل:  پیر سید افتخار احمد

1 Answers
Mufti Shabbir Ahmad Staff answered 2 years ago

جواب :
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
اگر اس شخص کے ورثاء میں صرف ایک بیوہ اور ایک بیٹی ہو ، ان کے علاوہ کوئی عصبہ وغیرہ  نہ ہو   (مثلاً میت کا بیٹا پوتا، باپ دادا، باپ کا جزو یعنی بھائی یا بھائیوں کی مذکر اولاد، دادا کا جزء یعنی چچا یا چچا کی مذکر اولاد نہ ہو) تو اس صورت میں وراثت کی تقسیم یوں ہو گی کہ اس جائیداد کے کل 8 حصے بنا لیے جائیں گے۔   بیوہ کو ایک حصہ اور بیٹی کو سات حصے دے دیے جائیں۔
تقسیم کا نقشہ یوں ہو گا:
کل حصے    8
بیوہ کا حصہ 1
بیٹی کا حصہ 7
واللہ اعلم بالصواب
دار الافتاء،
 مرکز اھل السنۃ والجماعۃ سرگودھا
15جمادی الاول 1443ھ
20- دسمبر  2021ء