AhnafMedia

امام ابویوسف رحمۃ اللہ علیہ کی وسعت قلبی

Rate this item
(2 votes)

امام ابویوسف رحمۃ اللہ علیہ کی وسعت قلبی

مولانا عبدالقیوم حقانی

علامہ زاہد الکوثری نے اپنے رسالہ میں نقل کیاہے :’’ ابراہیم بن الجراح کہا کرتے تھے کہ جب میں نے تحصیل علم کی غرض سے بصرہ جانے کا ارادہ کیا تو امام ابو یوسف کی خدمت میں مشورہ کے لیے حاضر ہواکہ بصرہ جاکر میں کس کے حلقہ درس میں شریک ہوکر استفادہ کریں تو امام ابویوسف بڑی شفقت سے پیش آئے اور ارشاد فرمایا:’’ حماد بن زید بہت بڑے عالم ہیں ان کا تلمذ اختیار کرلو۔‘‘

ابراہیم بن الجراح کہتے ہیں چنانچہ میں بصرہ آیا اور حماد بن زید کی مجلس درس میں باقاعدگی سے حاضری دینے لگا مگر خدا کی قسم مجھے یہ دیکھ کر بڑی حیرت ہوتی تھی کہ جب بھی حماد کی مجلس میں امام ابویوسف کا ذکر ہوتا تھا تو نہایت ہی ناشائستہ اور اہانت آمیز الفاظ کے ساتھ میں دل ہی دل میں کڑھا کرتا تھا آخر میں کر بھی کیا سکتاتھا؟ایک روز حسب معمول میں حماد کے درس میں بیٹھا ہوا تھا کہ ایک عورت حاضر ہوئی اور اس نے حماد سے استدعا کی کہ مجھے ایک دستاویز لکھ دیں حماد بن زید جوہمہ تن تدریس اور افادہ علم میں مشغول تھے عورت کی یہ استدعا سن کر کشمکش میں پڑ گئے نہ تو اس عورت کو انکارکرکے اس کا دل توڑنا چاہتے تھے اور نہ طلبہ حدیث سے جو حاضر مجلس تھے بے توجہ ہونا چاہتے تھے۔

ابراہیم بن الجراح کہتے ہیں کہ میں نے حماد کی اس ذہنی کشمکش کا اندازہ کرلیا اور ان کی خدمت میں عرض کیاکہ حضرت عورت سے کہیے کاغذ مجھے دے دیں میں اسے لکھ دیتا ہوں اور آپ اپنے درس میں مشغول رہیے عورت نے کاغذ مجھے دے دیا اور میں دستاویز لکھنے لگا مجھے مصروف دیکھ کر حماد رس حدیث سے رک گئے کہ میں محروم نہ رہ جائوں میں نے عرض کیا حضرت درس روکنے کی ضرورت نہیں میں اپنے کام میں مشغول ہوں آپ اپنا کام جاری رکھئے چنانچہ انہوںنے پھر درس حدیث شروع کردیا۔

جب میںنے دستاویز لکھ لی اور ملاحظہ کے لیے حضرت حماد کی خدمت میں پیش کردی تو انہوںنے اس پڑھا بہت پسند کی اور خوش ہوئے اور مجھ سے پوچھا ابراہیم تم نے یہ علم کس سے سیکھا ہے ؟میں نے عرض کیا حضرت اس شخص سے سیکھا ہے جس کاذکر آپ کی مجلس میں ہمیشہ برے الفاظ میں کرتے ہے۔

میں ان سے رخصت ہوکر جب بصرہ تحصیل علم کی غرض سے آنے لگا تو میں ان کی خدمت میں مشورہ کے لیے حاضر ہواکہ میں بصرہ جاکر کس کے حلقہ درس میں شریک ہوکر استفادہ علم کرو اور بصرہ میں میں کس کو اپنا استاذ علم بنائوں تو انہوںنے مجھے تاکید کی کہ آپ کے سوا کسی اور کے دامن علم سے وابستہ نہ ہوں حماد یہ سن کر ششد رہ گئے اور مجھے سے پوچھا لیکن کون ہے وہ شخص میںنے جواب دیا وہ ابویوسف ہے نام سنتے ہی حماد پر ندامت کے آثار طاری ہوئے اور اس کے بعد انہوںنے جب بھی امام ابویوسف کا ذکر کیا تو ذکر خیرکے سوا کچھ نہ تھا۔

اس واقعہ میں عبرت وموعظت ادب واحترام اساتذہ سے تعلق وطلب علم اور اجتماعی حقوق کو ملحوظ رکھنے کے کئی ایک پہلو نکھر کر سامنے آجاتے ہیں اولاً یہ کہ اہل روایت کے لیے امام ابویوسف کا دل بے حدوسیع تھا ثانیایہ کہ ابراہیم بن الجراح امام ابویوسف کے بھی شاگرد تھے اور حماد بن زید کے بھی تاہم حماد سے اپنے استاذ امام ابویوسف کی توہین برداشت نہ کر سکے مگر ان کے ازالہ توہین کے لیے اپنے ا ستاذ حماد کی توہین بھی نہیں کہ بلکہ مناسب موقع کے منتظر رہے، جب موقع مہیا ہواتوپھر بغیر کسی تامل اور تاخیر کے تلافی کرکے رہے اور اس سے یہ بھی معلوم ہواکہ اجتماعی اور معاشرتی امور میں اگر حکمت و موعظت سے کام لیاجائے تو مخالف کو بھی کسی طرح موافق بنایا جا سکتا ہے اور یہ بھی معلوم ہواکہ اس زمانہ میں بھی ائمہ احناف سے متعلق بڑے بڑوں کو غلط فہمیوں اور غلط بیانیوں کی وجہ سے سوء ظن ہواتھا اور ائمہ احناف کی مخالفت کا یہ سلسلہ چہار طرف پھیلا ہواتھا۔

Read 3012 times

DARULIFTA

Visit: DARUL IFTA

Islahun Nisa

Visit: Islahun Nisa

Latest Items

Contact us

Markaz Ahlus Sunnah Wal Jama'h, 87 SB, Lahore Road, Sargodha.

  • Cell: +(92) 
You are here: Home Islamic Articles (Urdu) امام ابویوسف رحمۃ اللہ علیہ کی وسعت قلبی

By: Cogent Devs - A Design & Development Company