QuestionsCategory: حدیث و سنتایک حدیث پر اعتراض کا جواب
عمار ابراہیم asked 6 years ago

السلام علیکم ور حمت اللہ وبرکاتہ حضرت مجھے آپ سے ایک بات معلوم کرنی ہے آپ میری اصلاح فرمائے ایک غیر مقلد نے اس حدیث مبارک پر اعتراض کیا ہے ک حدیث مبارک میں ہے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ جس شخص نے میری قبر پر آکر درود پڑھا اس کو میں خود سنتا ہوں اور جس شخص نے دور سے درود پڑھا اس کو فرشتے پہنچا دیتے ہیں تو اس حدیث مبارک پر اس غیر مقلد نے اس پر یہ اعتراض کیا ہے کہ یہ بات اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنی زندگی میں فرمائی تھی یا اپنی وفات کے بعد فرمائی تھی اگر یہ بات نبی نے اپنی زندگی مے فرمائی تھی تو پھر اللہ کے رسول نے یہ کیسے فرما دیا کہ میں خود سنتا ہوں جب کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم اس وقت اس دنیا میں زندہ تھے اور اگر اللہ کے رسول نے یہ بات اپنی وفات کے بعد فرمائی تھی تو پھر اس بات کو کس نے بتایا اور کس نے نقل کیا اور اگر یہ بات اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنی زندگی میں فرمائی تھی تو یہ بات کب فرمائی تھی اور کہاں فرمائی تھی اور یہ بات یہ حدیث کونسی کتاب میں لکھی ہوئی ہے اور حضرت وہ غیر مقلد اس حدیث مبارک کا انکار کر رہا ہے کہ یہ حدیث اور یہ بات صحیح نہیں ہے اللہ کے رسول نے یہ کیسے فرما دیا کہ میں خود سنتا ہوں جبکہ اللہ کے رسول اس وقت اس دنیا میں زندہ تھے اگر اللہ کے رسول یہ بات فرماتے تو یوں فرماتے کہ جو شخص میری وفات کے بعد میری قبر پر آکر درود پڑھے گا تو اس کے درود کو میں خود سنوں گا اور جو شخص دور سے درود پڑھے گا تو پھر فرشتے مجھ تک پہنچا دینگے۔ تو حضرت آپ سے میری درخواست ہے کہ آپ اس غیر مقلد کے اعتراض کا جواب عطا فرمائے اور میری اصلاح بھی فرمائیں اللہ تعالی آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے اور اللہ تعالٰی آپ کی عمر میں اور آپکے علم میں خیر و برکت عطا فرمائے اور اللہ تعالٰی آپ کی ہر شر سے حفاظت فرمائے،؟) (آمین اللہم آمین)

1 Answers
Mufti Shahid Iqbal answered 6 years ago

سوال میں ذکرکردہ حدیث آپ صل اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں بیان فرمائی ہے۔
2=یہ حدیث مشکوٰۃ المصابیح ج1 ص88 باب الصلاۃ علی النبی وفضلہا،القول البدیع ص160 ،جلاء الاافہام لابن القیم ص22 ،اورحیات الانبیاء للبیہقی ص104پر موجود ہے ۔
3=اس حدیث کوحافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ [م852ھ] نے فتح الباری ج 6 ص595 پر صحیح کہا ہے،شمس الدین محمد بن عبد الرحمٰن السخاوی[م902ھ] نے القول البدیع ص160 پر صحیح کہا ہے،ملا علی قاری الحنفی رحمۃ اللہ علیہ[م902ھ] نے المرقاۃ شرح مشکوٰۃ ج4 ص22 پر صحیح کہا ہے،نواب صدیق حسن خان صاحب غیر مقلد [م1307ھ]نے اس حدیث کو حسن کہا ہے اورمولانا غلام اللہ خان صا حب [م1400ھ] نے ماہنامہ تعلیم القرآن راولپنڈی ص48 اکتوبر 1967ء میں جو شائع ہوا تھااس حدیث کو صحیح کہا ہے