QuestionsCategory: زکوۃمالِ تجارت میں نیت بدل جانے سے زکوٰۃکا حکم
Abu Umar Bihrai asked 4 years ago

متکلم اسلام حضرت مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ
السلام علیكم ورحمۃ الله وبركاتہ!
حضرت! آپ کی خدمت اقدس میں ایک مسئلہ عرض کررہاہوں۔ برائے کرم جواب دے کر شکریہ کے موقع سے نوازیں۔
شاہد نے ایک پلاٹ خریدا جس میں آم کے درخت بھی لگے ہوئے تھے۔ خریدتے وقت اس کی نیت یہ تھی کہ اس کو آگے چل کر اچھی قیمت پر فروخت کردوں گا لیکن کچھ وقت کے بعد اس نے اپنی نیت اس وجہ سے بدل دی کہ ان آم کے درختوں سے اپنے بچے آم کھائیں گے ۔
کیا   ایسی صورت میں اس پلاٹ کی قیمت پر ہر سال زکوٰۃ واجب ہوگی؟

1 Answers
Mufti Shabbir Ahmad Staff answered 4 years ago

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
شاہد نے اپنی نیت اگر زکوٰۃ کی تاریخ آنے سے پہلے پہلے تبدیل کر لی تو اس پلاٹ پر زکوۃ واجب نہیں ہو گی ۔
علامہ عالم بن العلاء الانصاری الدھلوی الحنفی (ت 786ھ) فرماتے ہیں:
وھٰذا بخلاف ما لو کان عبد للتجارۃ ینوی ان یکون للخدمۃ بطل عنہ الزکوٰۃ بمجردالنیۃ․
(الفتاوی التاتارخانیہ:ج2 ص180کتاب الزکوٰۃ الفصل الثالث عروض التجارۃ)
ترجمہ: اگر کسی شخص نے تجارت کی نیت سے غلام خریدا۔ پھراس کو اپنی خدمت کی نیت سے رکھ لیا تو محض نیت کی تبدیلی کی وجہ سے زکوٰۃ ساقط ہو جائے گی۔
واللہ اعلم بالصواب
 (مولانا) محمد الیاس گھمن