Questionsڈاڑھی رکھنے کا حکم
Mufti Mahtab Hussain Staff asked 6 years ago

میرے علم میں ہے کہ داڑھی رکھنا واجب اور سنت مؤکدہ ہے اور اس کو کاٹنا یا ایک مشت سے کم کرنا مکروہ تحریمی اورجمہور علماء کے نزدیک بالکل حرام ہے حضرت میرا سوال یہ ہےکہ میں داڑھی رکھنا چاہتا ہوں اور گھر والے سخت مخالف ہو رہے ہیں تو میں ابھی جماعت اسلامی والوں جیسی داڑھی رکھ لی ہے اور میں شادی کے بعد مکمل سنت کے لحاظ سے رکھنے کی نیت کرتا ہوں۔جیسے تیسے رکھی ہے یہ چھوٹی سی داڑھی بھی

اب پہلا سوال یہ ہے کہ کیا ایک مشت سے کم رکھنے میں اور اور بالکل شیو کرنے میں بالکل یکساں حکم ہے ،گناہ دونوں میں بالکل برابر ہے؟

دوسرا سوال یہ ہے لوگ کہتے ہیں یا تو پوری رکھ یا بالکل کٹا دے کیونکہ بالکل کاٹنے میں ویسا ہی گناہ ہے جیسے ایک مشت سے کم میں ہے۔اب میں کیا کروں؟ میں اللہ سے وعدہ کرتا ہوں کہ شادی کے بعد پوری رکھوں گا اور میں تو اب بھی پوری رکھنا چاہتا ہوں لیکن والدین کو دلیلوں سےاور محبت سے سمجھانے کے باوجود نہیں سمجھ رہے ہیں ۔

ارشل احمد

1 Answers
Molana Abid Jamshaid Staff answered 6 years ago

ایک مشت داڑھی رکھنا واجب ہے اور ایک مشت سے کم رکھنا یا بالکل کٹوانا حرام اورت سخت گناہ ہے دونوں کا حکم ایک ہی ہے ایسا نہیں کہ ایک مشت سے کم رکھنے پر کم گناہ ہے اور بالکل نہ رکھنے پر زیادہ گناہ ہے بلکہ دونوں کا حکم ایک ہی ہے کئی احادیث مبارکہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مونچوں کے کٹوانے اور داڑھی کے بڑھانے کا حکم دیا کیونکہ اس میں مجوسیوں کی مخالفت مقصود ہے اور مجوسی ایک مشت سے کم داڑھی رکھتے تھے اس وقت میں ۔صحیح مسلم میں حدیث موجود ہے
1 ۔عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جزوالشوارب وارخو اللحی خالفو المجوس ۔
صحیح مسلم ص 129
ترجمہ:۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مونچھیں کٹاو اورداڑھیاں بڑھاو مجوسیوں کی مخالفت کرو
2 ۔عن ابن عمر رضی اللہ عنہما عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال احفوالشوارب واعفواللحیٰ۔
ترجمہ:۔حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مونچھوں کو کٹواو اور داڑھی بڑھاو ۔اس طرح فقہاء کرام نے بھی اپنی کتب میں ایک مشت سے کم داڑھی کو مجوسیوں کی طرح داڑھی قرار دیا ہے اور ناجائز بھی لکھا ہے چنانچہ در مختار میں ہے :
واماالاخذمنھاوھی دون ذالک کما یفعلہ بعض المغاربۃ و مخنثۃ الرجال فلم یبحہ احد واخذکلھا فعل یھود الھند و مجوس الا عاجم
ترجمہ :۔اور داڑھی رکھنا جب کہ ایک مشت سے کم ہو جیسا کہ بعض مغربی لوگ اور ہیجرے قسم کے آدمی کرتے ہیں پس اس کو کسی نے جائز نہیں کہا اور پوری داڑھی صاف کر دینا تو ہندوستان کے یہودیعوں اور عجم کے مجوسیوں کا فعل تھا ۔
در مختار ص 418 ج 2
معلوم ہوا فقہاء کرام کے نزدیک بھی ایک مشت سے کم داڑھی رکھنا یا بالکل کتروانا ناجائز اور حرام ہے اور دونوں کا حکم بھی ایک ہے لہذا آپ کو چائیے کہ آپ اپنے گھر والوں کو اس گناہ اور ناجائز فعل کے بارے میں سمجھائیں اور آئندہ سے پوریداڑھی رکھنے کا ارادہ فرما لیں ۔والسلام
کتبہ: مولانا سید حسنین شاہ