میرے علم میں ہے کہ داڑھی رکھنا واجب اور سنت مؤکدہ ہے اور اس کو کاٹنا یا ایک مشت سے کم کرنا مکروہ تحریمی اورجمہور علماء کے نزدیک بالکل حرام ہے حضرت میرا سوال یہ ہےکہ میں داڑھی رکھنا چاہتا ہوں اور گھر والے سخت مخالف ہو رہے ہیں تو میں ابھی جماعت اسلامی والوں جیسی داڑھی رکھ لی ہے اور میں شادی کے بعد مکمل سنت کے لحاظ سے رکھنے کی نیت کرتا ہوں۔جیسے تیسے رکھی ہے یہ چھوٹی سی داڑھی بھی
اب پہلا سوال یہ ہے کہ کیا ایک مشت سے کم رکھنے میں اور اور بالکل شیو کرنے میں بالکل یکساں حکم ہے ،گناہ دونوں میں بالکل برابر ہے؟
دوسرا سوال یہ ہے لوگ کہتے ہیں یا تو پوری رکھ یا بالکل کٹا دے کیونکہ بالکل کاٹنے میں ویسا ہی گناہ ہے جیسے ایک مشت سے کم میں ہے۔اب میں کیا کروں؟ میں اللہ سے وعدہ کرتا ہوں کہ شادی کے بعد پوری رکھوں گا اور میں تو اب بھی پوری رکھنا چاہتا ہوں لیکن والدین کو دلیلوں سےاور محبت سے سمجھانے کے باوجود نہیں سمجھ رہے ہیں ۔
ارشل احمد
ایک مشت داڑھی رکھنا واجب ہے اور ایک مشت سے کم رکھنا یا بالکل کٹوانا حرام اورت سخت گناہ ہے دونوں کا حکم ایک ہی ہے ایسا نہیں کہ ایک مشت سے کم رکھنے پر کم گناہ ہے اور بالکل نہ رکھنے پر زیادہ گناہ ہے بلکہ دونوں کا حکم ایک ہی ہے کئی احادیث مبارکہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مونچوں کے کٹوانے اور داڑھی کے بڑھانے کا حکم دیا کیونکہ اس میں مجوسیوں کی مخالفت مقصود ہے اور مجوسی ایک مشت سے کم داڑھی رکھتے تھے اس وقت میں ۔صحیح مسلم میں حدیث موجود ہے
1 ۔عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جزوالشوارب وارخو اللحی خالفو المجوس ۔
صحیح مسلم ص 129
ترجمہ:۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مونچھیں کٹاو اورداڑھیاں بڑھاو مجوسیوں کی مخالفت کرو
2 ۔عن ابن عمر رضی اللہ عنہما عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال احفوالشوارب واعفواللحیٰ۔
ترجمہ:۔حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مونچھوں کو کٹواو اور داڑھی بڑھاو ۔اس طرح فقہاء کرام نے بھی اپنی کتب میں ایک مشت سے کم داڑھی کو مجوسیوں کی طرح داڑھی قرار دیا ہے اور ناجائز بھی لکھا ہے چنانچہ در مختار میں ہے :
واماالاخذمنھاوھی دون ذالک کما یفعلہ بعض المغاربۃ و مخنثۃ الرجال فلم یبحہ احد واخذکلھا فعل یھود الھند و مجوس الا عاجم
ترجمہ :۔اور داڑھی رکھنا جب کہ ایک مشت سے کم ہو جیسا کہ بعض مغربی لوگ اور ہیجرے قسم کے آدمی کرتے ہیں پس اس کو کسی نے جائز نہیں کہا اور پوری داڑھی صاف کر دینا تو ہندوستان کے یہودیعوں اور عجم کے مجوسیوں کا فعل تھا ۔
در مختار ص 418 ج 2
معلوم ہوا فقہاء کرام کے نزدیک بھی ایک مشت سے کم داڑھی رکھنا یا بالکل کتروانا ناجائز اور حرام ہے اور دونوں کا حکم بھی ایک ہے لہذا آپ کو چائیے کہ آپ اپنے گھر والوں کو اس گناہ اور ناجائز فعل کے بارے میں سمجھائیں اور آئندہ سے پوریداڑھی رکھنے کا ارادہ فرما لیں ۔والسلام
کتبہ: مولانا سید حسنین شاہ
Please login or Register to submit your answer