Questionsعورت کا جسم سے بال صاف کرنا
Mufti Mahtab Hussain Staff asked 6 years ago

کیا عورتوں کا جسم پر سے بال صاف کرنا جائز ہے ؟

وجاحت خان

1 Answers
Molana Abid Jamshaid Staff answered 6 years ago

جواب:

: اگر کوئی عورت ایسی ہے جس کے چہرے پر بال آ گئے ہوں مثلاً جیسے داڑھی ہوتی ہے یا مونچھیں ہوتی ہیں تو انکو عورت صاف کر سکتی ہے اور اسی طرح جسم کے دیگر حصوں سے بھی بال صاف کر سکتی ہے بلکہ فقہائے کرام نے تو مستحسن لکھا ہے کہ عورت کے جسم کے وہ بال جس سے خاوند کو نفرت ہو یا خاوند پسند نہ کرے تو وہ عورت صاف کر سکتی ہے ۔چنانچہ فقہ حنفی کی معتبر کتاب ردالمختار میں ہے
“وَإِلَّا فَلَوْ كَانَ فِي وَجْهِهَا شَعْرٌ يَنْفِرُ زَوْجُهَا عَنْهَا بِسَبَبِهِ ، فَفِي تَحْرِيمِ إزَالَتِهِ بُعْدٌ ، لِأَنَّ الزِّينَةَ لِلنِّسَاءِ مَطْلُوبَةٌ لِلتَّحْسِينِ”
ردالمختار جلد نمبر 9 ص615 کتاب الخطر والاباحۃ ۔ دار المعرفۃ بیروت
اگر عورت کی بھنووں کے زائد بد نما بال ہوں تو ان کے دور کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں خصوصاً شوہر کے لیے زینت کی غرض سے کوئی خاتون اگر اس طرح کرتی ہےتو اور بھی مستحسن ہے لیکن فاحشہ قسم کی عورتوں اور ہیجڑوں کی طرح ہیئت اختیار کرنے سے گریز کرے۔
ولا بأس باخذ الحاجبین و شعر وجھہ مالم یشبہ المحنث ،اھ،ومثلہ فی المجتبی۔
عورتوں کابھنوؤں اور چہرے کے بالوں کو لینے میں کوئی حرج نہیں جب تک کہ ہجڑوں سے مشابہت نہ ہو۔
فتاوی الشامی: ج9 ص615،کتاب الحظر،فصل فی النظر
لیکن آج کل جو فیشن عام ہو رہا ہے کہ عورتیں اپنی بھوؤں کو تلوار کی طرح ڈیزائن دے کر بناتی ہیں اس طرح محض زیب و زینت کے لیے بنانا جائز نہیں۔حدیث میں آتا ہے۔
عن علقمة عن عبد الله قال * لعن الله الواشمات والمستوشمات والنامصات والمتنمصات والمتفلجات للحسن المغيرات خلق الله۔
صحيح مسلم :ص949،رقم2125:دارالسلام
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے اللہ تعالی نے گودنے والی اور گدوانے والی اور (خوبصورتی کی خاطر)پلکوں کے بالوں کو اکھیڑنے والی اور اکھڑوانے والی اور دانتوں کو ( خوبصورتی کی خاطر) کشادہ کرنے والی اور اللہ کی (دی گئی )بناوٹ میں تبدیلی کرنے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے۔
عورتوں کے لیے سر کے بال زینت ہیں جنہیں کسی بھی طرف سے کاٹنا جائز نہیں عورتوں کے سر کے بال کٹوانے میں چونکہ مردوں کے مشابہت اختیار کرنا ہے جوکہ موجبِ لعنت ہے کیونکہ حدیث میں آتاہے ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لعن اللہ المتشبھین من الرجال بالنساء ولعن المتشبھات من النساء بالرجال
مسند احمد: ج5ص243
ترجمہ: اللہ تعالی نے لعنت بھِجی ہے ان مردوں پر جو عورتوں کی مشابہت اختیار کریں اور ان عورتوں پر جو مردوں کی مشابہت اختیار کرتی ہیں۔
اب چونکہ بال کٹوانا یہ مردوں کیلئے ہے اگر عورتیں بال کٹوائیں گی تو مردوں کے ساتھ مشابہت ہو گی۔
اسی طرح فتاوی عالمگیری میں ہے۔
“ولو حلقت المراَۃ راَسھا فان فعلت لوجع اصابھا لا باَس بہ وان فعلت ذالک تشبیھا بالرجل فھو مکروہ”
فتاوی عالمگیری :ج5ص358 کتاب الکراھیۃ
اگر عورت کسی شدید مرض کی وجہ سے سر کے بال کٹوائے تو کوئی حرج نہیں لیکن اگر یہ بال فیشن کی وجہ سے مردوں کی مشابہت اختیار کرتے ہوئے کٹوائے تو یہ مکروہ تحریمی ہے۔
اس لیے اگر مرض نہ ہو تو ایسا کرنے والی عورت فاسق اور حدیث کی روشنی میں مستحق لعنت ہے اور جو تصاویر آپ نے بھیجیں ہیں یہ کسی مرض کا نتیجہ نہیں بلکہ فیشن ہے اور ایسا کرنا بھی اس حکم میں داخل ہو گا جو ہم نے ماقبل ذکر کیا ہے۔
ھذا ما کان عندی واللہ اعلم باالصواب
مجیب: مولانا مہتاب حسین سدوزئی