کیا تقلید اور اتباع میں فرق ہے؟البانی اپنی کتاب اجتہاد،اتباع،تقلید میں فرق کاقائل ہے۔
اس شبہ کی جواب کیا ہے؟
مہدی مہدوی
اہلسنت والجماعت کے نزدیک تقلید اور اتباع ایک ہی چیز ہے دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے ۔
چناچہ علامہ عینی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں۔
وھو عبارۃ عن اتباعہ فی قولہ او فعلہ معتقدا للحقیۃ من غیر تامل فی الدلیل:
شرح منار مصری ص ۲۵۲ بحوالہ الکلام المفید ص ۳۲
ترجمہ:تقلید دوسرے کے قول یا اس کے فعل میں اس کی اتباع کا نام ہے یہ اعتقاد کرتے ہوئے کہ وہ حق ہے بغیر اس کے کہ دلیل کی فکر میں پڑے۔
اسی طرح ثانی ابوحنیفہ حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
اتباع وتقلید کے معنیٰ واحد ہیں۔
سبیل الرشاد ص ۲۷ ماخوذ از خیر التنقید ص ۱۱ تا ۱۳
اسی طرح خود غیر مقلد عالم سید نزیر حسین دہلوی کے نزدیک بھی تقلید اور اتباع ایک ہی چیز ہے چنانچہ لکھتے ہیں:
پس ثابت ہوا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کو اور مجتہدین کی اتباع کو تقلید کہنا مجوز ہے
معیار الحق ص ۲۷
مذکورہ اپنے اکابر اور غیر مقلد عالم کی صراحت سے ثابت ہوا کہ تقلیداور اتباع میں کوئی فرق نہیں ہے لہذا ان تصریحات کے بعد ناصرالدین البانی کے شبہ کی کوئی حقیقت نہیں رہتی اور نہ ہی اس کا جواب دینے کی ضرورت ہے جبکہ خود ان کے اپنے مسلک کے عالم تقلید اور اتباع کے ایک ہونے کا قائل ہیں
مزید تقلید اور اتباع میں کوئی فرق نہیں ہے اس پر تفصیلی حوالہ جات دیکھنے کے لیے مطالعہ فرمائیں۔
الکلام المفید فی اثبات التقلید ص 30 تا 35
از امام اہل السنت شیخ الحدیث حضرت مولانا محمدسرفراز خان صاحب صفدر رحمۃ اللہ علیہ
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: محمد اصغر میانوالی
۱۵\۱\۱۴۳۸ھ
Please login or Register to submit your answer