QuestionsCategory: حقوق ومعاشرتغیر مسلم سے بات کرنے کا انداز
Molana Abid Jamshaid Staff asked 6 years ago

یہ سوالات غیر مسلم نے مجھ سے پوچھے ہیں برائے کرم مفصل جوابات عنایت فرمائیں تاکہ سمجھنے اور سمجھانے میں آسانی ہو جزاک اللہ خیرا۔

حضرت مفتی صاحب میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ : (1)قرآن شریف کی اصل کاپی کہاں پر ہے (2)مسلمان نماز کے وقت سر پر ٹوپی کیوں پہنتے ہیں ۔(3)خواتین پردہ کیوں کرتی ہے۔(4)جمعہ تھوار کی طرح کیوں مناتے ہیں۔(5)مکہ میں جو پتھر ہے شیطان کا کیا وہ اصلی ہے اور اسے سات بار کیوں مارتے ہیں ۔

مہربان خان

1 Answers
Molana Abid Jamshaid Staff answered 6 years ago

چونکہ آپ سے یہ سوالات غیر مسلم نے پوچھے ہیں تو اس سلسلہ میں دو باتیں ذہن میں رکھیں ۔
۱۔غیر مسلموں سے جب اسلام کے مسائل کی حکمتوں ومصلحتوں کے متعلق گفتگوں کی نوبت آئے تو گفتگوں ہمیشہ اصول اسلام پر ہونی چاہیے نہ کہ جزوی احکام پر کیونکہ تمام جزوی احکام دراصل اصولوں پر مبنی ہیں جب تک انسان اُن اصولوں کا قائل نہ ہو جزوی احکام کی حکمتیں صحیح طور پر سمجھ نہیں آسکتی۔
۲۔اللہ تعالی کا کوئی حکم حکمت سے خالی نہیں ہے لیکن ضروری نہیں ہے کہ حکمت کی مصلحت کو ہم سمجھ سکیں اگر شریعت پر عمل کا دارومدار حکمتیں ومصلحتیں ہی ہوتی تو پھر وحی کی ضرورت ہی کیا تھی صرف کہہ دیاجاتا کہ عقل وفطرت کی پیروی کرو لہذا بحیثیت مسلمان ہونے کے اللہ کے ہر حکم کے سامنے سرتسلیم خم کریں نہ کہ اس میں عمل کے بجائے حکمتیں تلاش کریں ۔
جس طرح آپ کوئی ملازم رکھیں اور اُسے کسی کام کا حکم دیں تو اگر وہ پہلے آپ سے اُس حکم کی مصلحت بتانے کا مطالبہ کرے تو کیا وہ ملازم وفادار سمجھا جائے گا یا برطرف کرنے کا مستحق ہوگا؟ اسی طرح احکامِ خداوندی اگرچہ کئی مصالح پر مبنی ہیں لیکن مصلحتوں کا مطالبہ کرنا مناسب نہیں ہے تاہم لوگوں کے دلوں کے اطمینان کے پیش نظر بہت سے شرعی احکام کی کچھ نہ کچھ مصلحتیں حکیم الامت مجدد الملت الشاہ محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب ’’احکام اسلام عقل کی نظر میں‘‘ میں بیان فرمادی ہیں وہاں سے مطالعہ کرلیاجائے ۔