مفتیان کرام کیا فرماتے ہیں اس بارے میں کہ میرے بڑے بھائی ﺍﯾﮏ ﮐﻤﭙﻨﯽ ﮐﺎ ٹھیکیدار ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﺎﻟﮏ ﮐﻤﭙﻨﯽ ﻧﮯ ﻣﺰﺩﻭﺭﻭﮞ ﮐﯽ ﻣﮑﻤﻞ ﻧﮕﮩﺒﺎﻧﯽ ﺍﻧﮑﮯ ﺫﻣﮧ ﺩﯼ ﮨﮯ ﻣﺰﺩﻭﺭﻭﮞ ﮐﻮ ﺗﻼﺵ ﮐﺮ ﮐﮯ ﻻﻧﺎ ﺍن کے قیام وطعام ﺍﻭﺭ ﺑﻞ ﭘﯿﻤﻨﭧ ﮐﺮﻧﺎ ﺣﺘﯽ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﻣﺰﺩﻭﺭﻭﮞ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﺗﻨﺨﻮﺍﮦ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺭﻗﻢ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﭘﮍﺗﯽ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﭘﯿﺸﮕﯽ ﺩﮮ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﺏ ﺍن کا ﻣﻌﺎﻣﻠﮧ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﺜﻼ ﺍﮔﺮ ﻭﮦ ﻣﺎﻟﮏ ﮐﻤﭙﻨﯽ ﺳﮯ ﺗﻨﺨﻮﺍﮦ ﭼﻮﺩﮦ ﮨﺰﺍﺭ ﻟﯿﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﻣﺰﺩﻭﺭﻭﮞ ﮐﻮ ﺑﺎﺭﮦ ﮨﺰﺍﺭ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﺑﺎﺕ ﻣﺎﻟﮏ ﮐﻤﭙﻨﯽ ﺍﻭﺭ ﻣﺰﺩﻭﺭﻭﮞ ﮐﻮ ﺑھﯽ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﮯ ﯾﮩﺎﮞ ﺗﮏ ﮐﮧ ﻭﮦ ﻣﺰﺩﻭﺭﮞ ﮐﻮ ﯾﮧ ﺑﺎﺕ ﮐھﻮﻝ ﮐﺮ کہتےﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﮐﺴﯽ ﺟﮕﮧ ﺍﺱ ﺳﮯ ﯾﺎﺩﮦ ﺗﻨﺨﻮﺍﮦ ﻣﻠﺘﯽ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺁﭖ ﺟﺎﺳﮑﺘﮯ ﮨﮯ ﺍﺏ مجھے ﯾﮧ معلوم کرنا ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍن کا ﯾﮧ ﻣﻌﺎﻣﻠﮧ ﺻﺤﯿﺢ ﮨﮯ ﯾﺎ ﻧﮩﯿﮟ؟
ﺍﮔﺮ ﺻﺤﯿﺢ ﻧﮧ ﮨﻮ ﺗﻮ ﺍﺯ ﺭﺍﮦ ﮐﺮﻡ ﺻﺤﯿﺢ ﻃﺮﯾﻘﮧ کی طرف رہنمائی کر دیں گے تو بڑی مہربانی ہوگی .
نوٹ:میں نے یہ سوال اپنے بڑے بھائی کے حکم سے کیا ہے۔
جواب:
مالک کمپنی کو پتہ ہونے کے بوجود نہ روکنا اور اس کا یہ معاملہ کرتے رہنا اس مالک کمپنی کی طرف سے اجا زت کی دلیل ہے گویا کہ کمپنی خود اپنے وکیل کو اجازت دے رہی ہے۔ لہٰذا یہ معاملہ درست ہے اس میں کسی قسم کی قباحت نہیں ۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
مرکز اھل السنۃ والجماعۃ سرگودھا پا کستان
10فروری2019
Please login or Register to submit your answer