QuestionsCategory: سیرت و تاریخحضرت آسیہ کاجنت میں حضور کی بیوی ہونا
Molana Abid Jamshaid Staff asked 6 years ago

کیا حضرت آسیہ [زوجہ فرعون]حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی ہوں گی؟ اگر اس کا کوئی ثبوت ہو تو باحوالہ پیش کریں ۔

المستفتی:سمیر انصاری

1 Answers
Molana Abid Jamshaid Staff answered 6 years ago

حضرت آسیہ رضی اللہ عنہانے ایمان کے بدلے بہت تکالیف برداشت کیں اور دنیا کی بادشاہت پر آخرت کی زندگی کو ترجیح دی اس کے بدلے میں اللہ پاک نے سب سے بڑا انعام جو انہیں دیا وہ یہ ہےکہ جنت میں حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے حرم میں ان کو جگہ ملے گی۔اس پر متعدد دلائل پیش خدمت ہیں۔

دلیل نمبر1:

عن ابن عمر قال: جاء جبريل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بموت خديجة فقال: إن الله يقرئها السلام، ويبشرها ببيت في الجنة من قَصَب، بعيد من اللهب لا نَصَب فيه ولا صَخَب، من لؤلؤة جوفاء بين بيت مريم بنت عمران وبيت آسية بنت مزاحم.
(تفسیر ابن کثیر: ج3ص391 ،وذكر الحافظ ابن عساكر في ترجمة “مريم عليها السلام” من طريق سُوَيْد بن سعيد)
ترجمہ:حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ جبرئیل علیہ السلام حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات کے وقت حضور پاک علیہ السلام کے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ اللہ پاک آپ کو سلام پیش کر رہے ہیں حضرت خدیجہ پر اور انہیں جنت کے ایسے موتیوں والے گھر کی خوشخبری دے رہےہیں جو جہنم کے انگاروں سے کوسوں دور ہوگا،نہ اس میں تھکنا ہو گا اور نہ ہی کوئی شور و غل ہو گا اور کشادہ موتیوں سے بنا ہو گھر(حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دیگر بیویوں مثلاً) حضرت مریم بنت عمران اور فرعون کی بیوی آسیہ کے گھر کے درمیان ہو گا۔

دلیل نمبر2:

عن ابن عباس: أن النبي صلى الله عليه وسلم دخل على خديجة، وهي في الموت فقال: “يا خديجة، إذا لقيت ضرائرك فأقرئيهن مني السلام”. فقالت: يا رسول الله، وهل تزوجت قبلي؟ قال: “لا”، ولكن الله زوجني مريم بنت عمران، وآسية امرأة فرعون، وكلثم أخت موسى”
(تاريخ دمشق:70/118)
ترجمہ:حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پاس ان کی وفات کے وقت تشریف لائےاور فرمایا: اے خدیجہ! جب تم جنت میں اپنی سوکنوں سے ملو تو ان کو میرا سلام کہنا۔حضرت خدیجہ نے پوچھا: اے اللہ کے رسول کیا آپ نے مجھ سے پہلے بھی کسی سے شادی کی تھی آپ نے فرمایا نہیں لیکن اللہ پاک نے میری شادی مریم بن عمران اور فرعون کی بیوی آسیہ اور موسی علیہ السلام کی بہن کلثوم سے کروائی ہے

دلیل نمبر3:

وأخرج الطبراني وابن المردويه عن بريدة في قوله : ” ثيبات وأبكارا ” قال : وعد الله نبيه صلى الله عليه وسلم في هذه الآية أن يزوجه بالثيب آسيه امرأة فرعون وبالبكر مريم بنت عمران۔
(تفسیر الدرالمنثور:سورۃالحجر ،تحت ھذہ الایۃ)
ترجمہ:حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ اللہ جل شانہ کے قول ” ثیبات وابکارا”کے متعلق فرماتے ہیں کہ اللہ پاک نے اس آیت میں اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے وعدہ کیا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شادی ثیبہ عورت یعنی فرعون کی بیوی آسیہ سے اور کنواری عورت یعنی مریم بنت عمرانسے کروائے گا

دلیل نمبر4:

ایک طویل حدیث میں ہے کہ حضور پاک علیہ السلام نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو وفات کے وقت فرمایا
” أما علمت أن الله زوجني معك في الجنة مريم بنت عمران و كلثم أخت موسى و آسية امرأة فرعون قالت : وقد فعل الله ذلك يا رسول الله ؟ قال : نعم ”
کہ کیاتمہیں معلوم ہے کہ اللہ تعالی نے جنت میں تمہیں بھی میری بیوی بنایا ہے اور تمہارے ساتھ مریم بنت عمران،حضرت موسی کی بہن کلثوم اور فرعون کی بیوی آسیہ سے بھی میرا عقد فرمایا ہے۔
(المعجم الكبير: ذكر تزويج رسول الله صلى الله عليه و سلم خديجة وسنها ووفاتها ومن أخبارها:ج9ص393)
مذکورہ دلائل سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت آسیہ رضی اللہ عنھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ بنیں گی۔
مجیب :امان اللہ حنفی