QuestionsCategory: صحابہ واہل بیتپہلے ایمان پھر قرآن کا مفہوم
Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff asked 3 years ago

السلام علیکم ورحمۃ  اللہ وبرکاتہ

بخدمت حضرت اقدس ترجمان احناف صاحب دامت برکاتہم العالیہ

ایک حدیث خدمت اقدس میں پیش ہے ، حضرات صحابہ کا قول

تعلمنا الایمان ثم تعلمنا القرآن

(المستدرک علی الصحیحین ١ ص ٣٥ )

ترجمہ:

          ہم نے پہلے ایمان سیکھا اس کے بعد قرآن سیکھا

حضرت اس روایت  کا مفہوم سمجھ نہیں آرہاہے  ادبا ًیہ عاجز گزارش کرتاہے کہ حسب موقع وضاحت بیان کرکے مہربانی فرمائیں۔ (یہ حوالہ انٹرنیٹ سے لیا ہے عاجز کے پاس کتاب نہ ہونے کی وجہ سے )

سائل:احمد ، آندھرا پردیش، انڈیا

Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff replied 3 years ago

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
حضرت جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ صحابی رسول سے اس مضمون کی روایت ابن ماجہ (رقم :61 ، باب فی الایمان ) میں آئی ہے،
شراحِ حدیث نے اس روایت کا مطلب یہ بیان کیا ہے کہ قرآن کریم اور فقہ سے پہلے عقائد اور ضروری مسائل کی تعلیم دی جانی چاہئے
امام الحافظ جلال الدین السیوطی (م 911) فرماتے ہیں
استفید منہ أن تعلّم علم العقائد قبل تعلم الفقہ والقرآن
(شرح سنن ابن ماجہ للسیوطي تحت الحدیث المذکورہ)
ترجمہ:
اس روایت سے معلوم ہوا کہ عقائد کا سیکھنا یہ فقہ(مسائل) اور قرآن سیکھنے سے زیادہ ضروری ہے
قرآن سیکھنے کا مطلب حفظ قرآن ہے، قرآنی احکام ومطالب کا سیکھنا مراد نہیں ہے کیونکہ صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم قرآن مجید حفظ کرنے سے پہلے احکامات کو سیکھا کرتے تھے
علامہ ابن عبد البر مالکی(م 463ھ) اس حدیث کی تشریح میں فرماتے ہیں
وکان الصحابة رضي اللہ عنہم وہم الذین خوطبوا بہذا الخطاب لم یکن منہم من حفظ القرآن کلہ ویکملہ علی عہد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم إلا قلیل منہم أبي بن کعب وزید بن ثابت ومعاذ بن جبل وأبوزید الأنصاري وعبد اللہ بن مسعود، وکلہم کان یقف علی معانیہ ومعاني ما حفظ منہ ویعرف تأویلہ ویحفظ أحکامہ، وربما عرف العارف منہم أحکاما من القرآن کثیرة وہو لم یحفظ سورہا
(کتاب التمہید لابن عبد البر ص 133)
ترجمہ:
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ہی اس کے مخاطب ہیں صحابہ کرام میں سے بہت کم مکمل قران مجید کے حافظ تھے جیسے ابی بن کعب، زید بن ثابت ،معاذ بن جبل، ابو زید انصاری، عبد اللہ بن مسعود رضوان اللہ علیہم اجمعین لیکن تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم قران مجید کے معانی سے خوب واقف تھے اور قرآن کی تفسیر جانتے تھے اور قرآن کے احکامات کو محفوظ کیے ہوئے تھے اور بسا اوقات ایک صحابی رسول قرآن مجید کے بے شمار احکام تو جانتا تھا لیکن قرآن مجید کی سورتوں کا حافظ نہیں ہوتا تھا۔
واللہ اعلم بالصواب