QuestionsCategory: صدقہبیرون ملک کا مقیم کس اعتبار سے اولاد کا فطرانہ دے
Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff asked 3 years ago

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

محترمی و مکرمی  متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ

عرض یہ ہے کہ بیرون ملک کا مقیم صدقہ فطر اپنی نابالغ اولاد کی طرف سے کس ملک کے اعتبار سے دے گا  اگر وہ  خود دے تو اپنے ملک کا اعتبار سے دے گا یا اولاد جہاں رہتی ہے اس ملک کا اعتبار کیا جائے ؟

سائل:عبد اللہ

Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff replied 3 years ago

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
واضح رہے کہ صدقہ فطر ادا کرنے والا جہاں موجود ہے وہیں کے اعتبار سے ادا کرے گا۔لہذااگر آپ بیرون ملک میں مقیم ہیں اور عید الفطربھی وہیں کریں گے تو آپ پر اپنا صدقہ فطر موجودہ رہائشی ملک (سعودیہ) کے نرخ کے حساب سے دینا لازم ہوگا ۔
باقی نابالغ بچوں کا صدقہ فطر آپ کے موجودہ رہائشی ملک (سعودیہ) کے حساب سے دینا لازم ہوگا، کیونکہ وہ آپ کے تابع ہیں خواہ آپ یہ قیمت اپنے رہائشی ملک[ سعودیہ] میں ادا کریں یا پاکستان بھیج دیں یا پاکستان میں کسی کو اجازت دے کر پاکستان میں ادا کر دیں۔ بہر صورت ادائیگی شمار ہوگی۔
“والمعتبر في الزكاة فقراء مكان المال ۔۔۔ وفي الفطرة مكان المؤدي عند محمد، وهو الأصح،وأن رءوسهم تبع لرأسه.(قوله: مكان المؤدي) أي لا مكان الرأس الذي يؤدي عنه (قوله: وهو الأصح) بل صرح في النهاية والعناية بأنه ظاهر الرواية، كما في الشرنبلالية، وهو المذهب كما في البحر؛ فكان أولى مما في الفتح من تصحيح قولهما باعتبار مكان المؤدى عنه”.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)ج2ص355
ترجمہ:
زکوٰۃ کی ادائیگی میں جس جگہ مال موجود ہو وہاں کے فقراء کا اعتبار کیا جائے گا۔۔ اور فطرانہ میں ادا کرنے والےکی جگہ کا اعتبار ہو گا امام محمد کے ہاں اور یہی صحیح ہے۔اور باقی افراد ان کے تابع ہو ں گے ۔
اور یہ قول ” مكان المؤدي ” یعنی ادا کرنے والے کا اعتبار ہو گا نہ کہ اس کا جس کی طرف سے ادا کیا جا رہا ہے ۔
وفي صدقة الفطر يؤدي حيث هو ، ولا يعتبر مكان الرأس من العبد والولد ؛ لأن الواجب في ذمة المولى حتى لو هلك العبد لم يسقط عنه
البحرالرائق۔ج2ص463
ترجمہ: صدقہ الفطر میں ادا کرنے والے کے مکان کا اعتبار ہو گا بچوں اور غلام کی جگہ کا اعتبار نہیں ہو گا کیو نکہ صدقہ فطر کی ادائیگی مالک کے ذمہ ہے ۔اسی وجہ سے اگر غلام پر صدقہ فطر واجب ہونے کے بعد وہ فوت ہو گیا تو صدقہ فطر ادا کرنا ضروری ہوگا۔
واللہ اعلم بالصواب