QuestionsCategory: روزہافطاری سے پہلے اور بعد کی دعائیں
Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff asked 3 years ago

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

محترمی و مکرمی  متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ

عرض یہ ہے کہ  کون سی دعائیں افطاری سے پہلے مانگنی چاہیے اور کون سی افطاری کے بعد اس کی وضاحت فرما دیں

سائلہ :ریحانہ ۔کراچی

Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff replied 3 years ago

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
حضورصلی اللہ علیہ وسلم سے افطار کے وقت کی دعائیں احادیث کی کتابوں میں منقول ہیں۔
افطار سے پہلے کی دعائیں:
وروى ابن ماجۃ أن للصائم عند فطره دعوة لا ترد وورد أنه عليه الصلاة والسلام كان يقول يا واسع الفضل اغفر لي.
(مرقاۃ المقاتیح: ج6 ص304)
ترجمہ:
ہر روزہ دار کے لیے ایک مقبول دعا ہوتی ہے حضور صلی اللہ علیہ و سلم یہ دعا کیا کرتے تھے ” يا واسع الفضل اغفر لي ”
ابن المبارك أخبرنا بقية بن الوليد حدثني الحارث قال قال رسول الله صلى الله عليه و سلم ان لكل صائم دعوة فاذا هو اراد أن يفطر فليقل عند أول لقمة يا واسع المغفرة اغفر لي
(کتاب ا لزہد لابن المبارک: رقم الحدیث 1409)
ترجمہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:ہر روزہ دار کے لیے ایک دعا ہوتی ہے جب وہ روزہ کےافطار کا ارادہ کرے تو پہلے لقمہ کے وقت یہ دعا کرے” يا واسع المغفرة اغفر لي”
عن نافع قال ابن عمر : كان يقال إن لكل مؤمن دعوة مستجابة عند إفطاره إما أن يعجل له في دنياه أو يدخر به في آخرته ، قال : فكان ابن عمر يقول عند إفطاره : يا واسع المغفرة اغفر لي.
(شعب الایمان للبیہقی: ج3 ص407)
ترجمہ:
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں ہر روزہ دار کے لیےافطاری کے وقت ایک مقبول دعا ہوتی ہے یا تو اس کو دنیا میں مانگ لے اور یا آخرت میں ذخیرہ کر لے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما افطاری کے وقت یہ دعا کیا کرتے تھے” يا واسع المغفرة اغفر لي”
افطار کے بعد کی دعائیں :
كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إذَا صَامَ ، ثُمَّ أَفْطَرَ ، قَالَ : اللَّهُمَّ لَكَ صُمْت وَعَلَى رِزْقِكَ أَفْطَرْت
مصنف ابن ابی شیبہ ۔کتاب الصیام ،باب :ماقالو فی الصائم اذا افطر ،مایقول؟رقم الحدیث:9837
ترجمہ:
حضور صلی اللہ علیہ و سلم جب روزے سے ہوتے پھر روزہ افطار فرماتے تو یہ دعا کرتے: اللَّهُمَّ لَكَ صُمْت وَعَلَى رِزْقِكَ أَفْطَرْت
كَانَ رَسُولُ الله صَلَّى الله عَلَيه وسَلَّم إِذَا أَفْطَرَ عِنْدَ أَهْلِ بَيْتٍ قَالَ : أَفْطَرَ عِنْدَكُمُ الصَّائِمُونَ ، وَأَكَلَ طَعَامَكُمُ الأَبْرَارُ ، وَنَزَلَتْ عَلَيْكُمُ الْمَلاَئِكَةُ.
اس روایت کا ایک طریق مسند بزار میں موجود ہے۔ جس میں یہ الفاظ ہیں:
فقالت له أم أبي الهيثم: لو دعوت لنا فقال أفطر عندكم الصائمون وأكل طعامكم الأبرار وصلت عليكم الملائكة
(مسند البزار: ج1 ص318)
کہ ام ابی الہیثم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ ہمارے لیے دعا فرمائیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا فرمائی۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا کھانے کے بعد کی ہے کیونکہ میزبان کو عموماً دعا کھانا کھانے کے بعد دی جاتی ہے۔
كان رسول الله صلى الله عليه و سلم إذا أفطر قال : ذهب الظمأ و ابتلت العروق و ثبت الأجر إن شاء الله
سنن ابی داود۔ ج2ص278
ترجمہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم جب افطاری فرماتے تو یہ دعا کرتے ” ذَهَبَ الظَّمَأُ وَابْتَلَّتِ الْعُرُوقُ وَثَبَتَ الأَجْرُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ” پیاس چلی گئی اوررگیں ترہوگئیں اوراللہ نے چاہاتواجروثواب قائم ہوگیا۔
اس دعا کے متعلق حضرت سہارنپوری رحمۃ اللہ علیہ نے ”بذل المجہود“ میں لکھا ہے:
(وكَانَ النبی صلى الله عليه وسلم إِذَا أَفْطَرَ قَالَ) بعد الافطار (ذَهَبَ الظَّمَأُ) الخ
(بذل المجہود: ج11 ص161 کتاب الصیام باب القول عند الإفطار)
کہ یہ دعا افطار کے بعد کی ہے۔
خلاصہ:
افطار سے قبل “بسم اللہ الرحمٰن الرحیم “اور ” يا واسع المغفرة اغفر لي “ پڑھ لیا جائے اور باقی دعائیں افطارکے بعد مانگ لی جائیں۔
البتہ ” اللَّهُمَّ لَكَ صُمْت وَعَلَى رِزْقِكَ أَفْطَرْت”مذکورہ دعا کو افطار سے پہلے بھی پڑھا جا سکتا ہے اور روزہ کے افطار کے بعد بھی پڑھا سکتا ہے مشائخ کا دونوں طرح کا معمول رہا ہے ۔
واللہ اعلم بالصواب