میرا 20 دن کا بیٹا ہے جس کی ایک زائد انگلی انگوٹھے کے نیچے ہے جس کے اوپر نیچے ہونے سے، مثال کے طور پر اگر کپڑوں میں اڑ جائے تو اس کو تکلیف ہوتی ہے۔ اس کو آپریشن کے ذریعے کٹوانے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جزاک اللہ خیراً
سائل: محمد علی، ابو ظہبی
1 Answers
اس زائد انگلی کو کٹوانے کی گنجائش ہے۔
فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
إذَا أَرَادَ الرَّجُلُ أَنْ يَقْطَعَ إصْبَعًا زَائِدَةً أَوْ شَيْئًا آخَرَ قَالَ نُصَيْرٌ رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالٰى: إنْ كَانَ الْغَالِبُ عَلٰى مَنْ قَطَعَ مِثْلَ ذٰلِكَ الْهَلَاكَ فَإِنَّهُ لَا يَفْعَلُ وَإِنْ كَانَ الْغَالِبُ هُوَ النَّجَاةُ فَهُوَ فِيْ سَعَةٍ مِّنْ ذٰلِكَ.
(فتاویٰ عالمگیری: ج5 ص360 کتاب الکراہیۃ. أَلْبَابُ الْحَادِي وَالْعِشْرُونَ فِيمَا يَسَعُ من جِرَاحَاتِ بَنِي آدَمَ)
ترجمہ: اگر کوئی شخص زائد انگلی یا زائد عضو کاٹنا چاہے تو شیخ نصیر (بن یحییٰ متوفیٰ 268ھ) رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ دیکھا جائے گا کہ اس قسم کی چیزیں کاٹنے سے انسان اکثر طور پر ہلاک ہو جاتا ہو تو پھر یہ چیزیں نہیں کاٹیں گے اور اگر اکثر طور انسان بچ جاتا ہو تو یہ چیزیں کاٹنے کی گنجائش ہو گی۔
واللہ اعلم بالصواب
محمد الیاس گھمن
Please login or Register to submit your answer