QuestionsCategory: نکاح و طلاق”تمہیں طلاق ہے ان شاء اللہ“ کہنے کا حکم
ام عمر asked 4 years ago

سوال:
خاوند اور بیوی کا جھگڑا چل رہا تھا۔ خاوند نے بیوی کو ان الفاظ سے طلا دی:
”تمہیں طلاق ہے ان شاء اللہ“
آیا ان الفاظ سے طلاق ہو جائے گی یا نہیں؟
سائلہ: ام عمر، امارات

1 Answers
Mufti Shabbir Ahmad Staff answered 4 years ago

جواب:
”تمہیں طلاق ہے ان شاء اللہ“ کہنے سے طلاق واقع نہیں ہو گی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ”ان شاء اللہ“ کا معنی  ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو تجھے طلاق ہے۔ چونکہ اللہ تعالیٰ کی چاہت کا علم کسی کو نہیں اس لیے”ان شاء اللہ“کے ساتھ طلاق کے الفاظ کہنے سے طلاق واقع نہیں ہو گی۔
واضح رہے کہ یہ حکم اس وقت ہے جب خاوند نے ”ان شاء اللہ“ کے الفاظ طلاق کے  متصل ساتھ کہے ہوں لیکن اگر اس نے طلاق کے الفاظ کہے، پھر کچھ دیر رکا اور بعد میں ”ان شاء اللہ“ کہا تو اب طلاق واقع ہو جائے گی۔
امام ابو الحسن علی بن ابی بكر بن عبد الجلیل المرغیانی (ت593ھ) لکھتے ہیں:
وإذا قال الرجل لامرأته أنت طالق إن شاء الله تعالى متصلا لم يقع الطلاق.
(الہدایۃ: ج1 ص76 فصل فی الاستثناء)
ترجمہ: اگر کسی شخص نے اپنی بیوی کو کہا: تجھے طلاق ہے ان شاء اللہ، اور ان شاء اللہ کے الفاظ بھی متصلاً کہے تو اس سے طلاق واقع نہیں ہو گی۔
دار الافتاء،
مرکز اھل السنۃ والجماعۃ سرگودھا پاکستان
18محرم الحرام 1442ھ/
7- ستمبر 2020ء