QuestionsCategory: نکاح و طلاقآن لائن نکاح کی ایک صورت کا حکم
Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff asked 3 years ago

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

محترمی و مکرمی  متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ

عرض یہ ہے کہ  میری بہن کا نکاح کال پر ہوا ہے اس طور پر کہ لڑکے والے کراچی میں تھے اور ان کے گواہ اور نکاح خو١ں بھی۔لڑکی اور اس کے گواہ اور وکیل یعنی والد صاحب  پشاور میں تھے۔ مولاناصاحب  کے کہنے پر والد نے پہلے لڑکی سے اجازت لی  اور پھر مولانا صاحب نے پہلے والد صاحب سے پوچھا اور  پھر لڑکی  کے گواہوں سے بات  کر کے تصدیق کی۔ پھر کچھ دنوں بعد لڑکے والوں نے نکاح نامہ بھجوایا  جس پر لڑکی والوں نے دستخط کئے ۔میرا سوال یہ ہےکہ کیا یہ نکاح منعقد ہو گیا تھا یا نہیں ۔اگر ہاں تو کس مرحلے پر ہوا دستخط سے پہلے یا بعد میں؟ ابھی رخصتی نہیں ہوئی۔                                                                                             سائلہ:ثمرہ

Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff replied 3 years ago

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
واضح رہے کہ نکاح کے منعقد ہونے کے لیے دو بنیادی چیزیں ہیں گواہ اور ایجاب و قبول
گواہ کا مطلب : دو عاقل بالغ مسلمان مرد یا ایک عاقل بالغ مسلمان مرد اور دو عاقلہ بالغہ مسلمان عورتوں کی موجودگی ضروری ہے۔
ایجاب و قبول کا مطلب : جس کا کلام پہلے صادر ہو وہ ایجاب کہلاتا ہے اور جس کا بعد میں ہو وہ قبول کہلاتا ہے۔ ایجاب و قبول کے صحیح ہونے کے لیے ضروری ہے کہ دونوں بالغ ہوں اسی طرح دونوں مجلسِ نکاح میں موجود ہوں یا ان کی طرف سے وکیل ان کی نیابت کرے ۔
مذکورہ صورت میں نکاح کی انعقاد کی شرائط میں سے ایجاب و قبول نہیں پایا جا رہا اور اتحاد مجلس بھی نہیں لہذا مذکورہ نکاح منعقد نہیں ہوا ۔
“ومن شرائط الإيجاب والقبول:اتحاد المجلس لو حاضرين .(قوله: اتحاد المجلس) قال في البحر: فلو اختلف المجلس لم ينعقد”.
الدر المختار وحاشيہ ابن عابدين (رد المحتار)۔کتاب النکاح ،ج3ص14
ترجمہ: نکاح کے صحیح ہونے کی شرائط میں سے یہ ہے کہ ایجاب و قبول ہو اور اتحاد مجلس ہو صاحب بحر فرماتے ہیں کہ اگر مجلس ایک نہ ہو تو نکاح منعقد نہ ہوگا۔
واللہ اعلم بالصواب