QuestionsCategory: نمازتراویح میں نابالغ کا امامت کرنا
Abu Muhammad Saad asked 3 years ago

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

محترمی و مکرمی متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ

عرض یہ ہے کہ تیرہ سال چھ ماہ کا حافظ قرآن مستورات میں نماز تراویح کی امامت کروا سکتا ہے؟

1 Answers
Mufti Mahtab Hussain Staff answered 3 years ago

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
چودہ سال کا لڑکا جب کہ اس میں آثار بلوغ ظاہر نہ ہوئے ہوں، تراویح یا کسی بھی نماز میں امام بننے کے لائق نہیں ہے۔ ہاں البتہ اگر اس میں آثار بلوغ ظاہر ہو جائیں تو اس کو امام بنانا جائز ہے۔
  اس لیے تراویح میں بھی بالغ شخص ہی کو امام بنایا جائے کیونکہ امامت کے لیے شرط ہے کہ بالغ ہو۔
وشروط الامامۃ للرجال الاصحاء ستۃ اشیاء الاسلام والبلوغ والعقل والذکورۃ والقراءۃ والسلامۃ من الاعذار…احترزبالرجال الاصحاء…عن الصبیان فلا یشترط فی امامھم البلوغ۔             
فتاوی شامی۔ ج1ص550
ترجمہ:
امامت کی شرائط صحیح مردوں کے لیے چھ ہیں اسلام، بالغ ہونا، عاقل ہونا، مرد ہونا قاری ہونا، صحیح سالم ہونا۔۔۔ صحیح سالم مردوں کی قید سے بچوں کو نکال دیا کیونکہ ان میں امامت کی شرط بلوغت نہیں پائی جاتی۔
لڑکے کے لیے بلوغت کی علامات یہ ہیں: خواب میں اِحتلام ہوجانا، بیداری میں اِنزال ہوجانا یعنی منی نکلنا وغیرہ۔
بُلُوغُ الْغُلَامِ بِالِاحْتِلَامِ أو الْإِحْبَالِ أو الْإِنْزَالِ، ۔۔۔وَأَدْنَى مُدَّةِ الْبُلُوغِ بِالِاحْتِلَامِ في حَقِّ الْغُلَامِ اثْنَتَا عَشْرَةَ سَنَةً، ۔۔وَلَا يُحْكَمُ بِالْبُلُوغِ إنِ ادَّعَى وهو ما دُونَ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ سَنَةً في الْغُلَامِ۔۔.
فتاوی عالمگیری ۔الْفَصْلُ الثَّانِي في مَعْرِفَہ حَدِّ الْبُلُوغ
ترجمہ:
لڑکے کے بالغ ہونے کی علامت احتلا م ہونا، ہمبستری کے قابل ہونا، بیداری میں انزال ہونا [منی نکلنا]۔۔۔ احتلام کی وجہ سے لڑکے کے بالغ ہونے کی کم ازکم مدت بارہ سال ہے ۔۔۔اور اگر وہ بارہ سال سے پہلے بالغ ہونے کا دعوی کرے تو وہ بات قابل ِقبول نہیں۔
 (بُلُوغُ الْغُلَامِ بِالِاحْتِلَامِ وَالْإِحْبَالِ وَالْإِنْزَالِ) وَالْأَصْلُ هُوَ الْإِنْزَالُ، (وَالْجَارِيَةِ بِالِاحْتِلَامِ وَالْحَيْضِ وَالْحَبَلِ) (فَإِنْ لَمْ يُوجَدْ فِيهِمَا) شَيْءٌ (فَحَتَّى يَتِمَّ لِكُلٍّ مِنْهُمَا خَمْسَ عَشْرَةَ سَنَةً، بِهِ يُفْتَى)؛ لِقِصَرِ أَعْمَارِ أَهْلِ زَمَانِنَا.
فتاوی شامی۔ج1 ص281
ترجمہ:
لڑکا احتلام اورہمبستری کے قابل ہونا اور انزال ہونا [منی نکلنا] ان علامات سے بالغ ہوتا ہے اور اصل انزال ہے اور عورت میں احتلام، حیض آنا اور حاملہ ہونا یہ علامات ہیں اگر ان میں سے کوئی علامات نہ پائی جائے تو ان میں سے ہر ایک پندرہ سال کی عمر میں بالغ سمجھا جائے گا کیونکہ ہمارے زمانہ میں عمریں کم ہیں۔
واللہ اعلم بالصواب