QuestionsCategory: نمازبستی والوں کا تراویح پڑھانے سے انکار کرنا
Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff asked 3 years ago

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

محترمی و مکرمی  متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ

عرض یہ ہے کہ

1:       تراویح کے پیسے لینا کیسا ہے ؟

2:       اگر کسی بستی میں مسجد ہو اور اس بستی والے تراویح نہ پڑھائیں تو اس کا کیا حکم ہے؟

سائل :محمد طیب غازی

Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff replied 3 years ago

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
1: پیسے وصول کرنے کی نیت سے تراویح پڑھانا جائز نہیں ہے ہاں اگر لوجہ اللہ تراویح پڑھانے والا کوئی حافظ ہو تواس کو اگر کوئی ہدیہ ً پیسے دینا چاہے تو اس کو لینے میں کوئی حرج نہیں چاہیے امام کو چاہیے کہ اللہ کی رضا کی خاطر پڑھائے معاوضہ طے نہ کرے تاہم مقتدیوں میں سے کوئی امام کو ہدیہ دینا چاہے تو امام کے لیے ہدیہ لینے کی گنجاِئش ہے ۔
2: تراویح کی نماز مردوں اور عورتوں دونوں کے لیےسنت موکدہ ہے،بلا عذر اس کو چھوڑنے والا نافرمان اور گناہ گار ہے۔ مردوں کے لیے تراویح کی نماز جماعت سے پڑھنا سنت کفایہ ہے، یعنی اگر محلہ کے چند افراد اس سنت کو جماعت کے ساتھ ادا کرلیں تو سب کا ذمہ فارغ، ورنہ سب گناہ گار ہوں گے۔لہذا ایسی صورت میں تراویح باجماعت کا اہتمام کیاجائے اور نہ پڑھانے والوں کو سمھجایا جائے ۔
”(والجماعة فيها سنة على الكفاية) في الأصح، فلو تركها أهل مسجد أثموا إلا لو ترك بعضهم”۔
فتاوی شامی ۔ج2ص45کتاب الصلاۃ ،باب الوتر والنوافل
ترجمہ:
تراویح کی جماعت سنت علی الکفایہ[اگر محلہ کے چند افراد اس سنت کو جماعت کے ساتھ ادا کرلیں تو سب کا ذمہ فارغ، ورنہ سب گناہ گار ہوں گے] ہے صحیح قو ل کے مطابق لہذا اگر اہل مسجد نے جماعت کو ترک کر دیا تو سب گنہگار ہوں گے ہاں اگر بعض چھوڑ دیں تو سب گنہگار نہیں ہوں گے واللہ اعلم بالصواب