QuestionsCategory: نمازامام اور مقتدی کے درمیاں فاصلہ کی حد
Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff asked 3 years ago

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

محترمی و مکرمی  متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ

عرض یہ ہے کہ مقتدی کتنے فاصلے سے امام کی اقتدا کر سکتا ہے ؟

سائل: صدیقی عبدالصمد ابن عبدالہادی ۔

Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff replied 3 years ago

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
واضح رہے کہ اصل بنیاد یہ ہے کہ مقتدی کی اقتداء کے صحیح ہونے کے لئے امام و مقتدی کے مکان کا ایک ہونا ضروری ہے چاہے وہ حقیقۃً متحد ہویا حکماً۔ حدودمسجدمیں تمام جگہیں اقتداء میں ا یک ہی جگہ شمارہوتی ہیں ۔حدود مسجد میں اگر کئی صفیں چھوڑ کر نماز ادا کی جائے تو خلاف سنت اور کراہت کے ساتھ نماز ادا ہو جائے گی یعنی نماز ادا ہو جائے گی لیکن ثواب میں کمی ہو گی ۔اور حدود مسجد سے باہر ہونے کی صورت میں اتصال ضروری ہے ۔
چند صورتوں میں اقتداء درست نہیں ہو گی ملاحظہ فرمائیں:
پہلی صورت یہ ہے کہ امام ومقتدی کے درمیان ایسی دیوار حائل ہو جس کی وجہ سے امام کی نقل وحرکت مقتدی پر مشتبہ ہے ۔
ولا حائط یتشبہ معہ بانتقال الامام۔
ایسی کوئی دیوار نہ ہو جس کی وجہ سے امام کی نقل و حرکت مقتدی پر مشتبہ رہے ۔
(نور الا یضاح ۔ص 81 ،باب الا مامۃ)
نوٹ: اگر مقتدی پر امام کا حال مشتبہ نہ ہو امام کے ایک رکن سے دوسرے رکن میں جانے کا حال مقتدی کا معلوم ہو خواہ امام یا مقتدیوں کو دیکھ کر ہو یا امام یا مکبر کی تکبیر کی آواز سن کر ہویا اسپیکر کے ذریعے سے آواز پہنچتی ہو تو اقتدا درست ہے خواہ دیوار یا منبر وغیرہ درمیان میں حائل ہوں لیکن اگر امام کی نقل وحرکت مقتدی پر مشتبہ ہو تو اقتداء درست نہیں
دوسری صورت یہ ہے کہ امام اور مقتدی کے درمیاں میں راستہ اس قدر وسیع ہو جس میں سے بیل گاڑی وغیرہ گذر سکے
ولا طریق تمرفیہ العجلۃ ۔
امام و مقتدی کے درمیان ایسا وسیع راستہ ہو جہاں سے بیل گاڑی وغیرہ گذر سکےہاں اگر اس راستہ میں صفیں قائم ہوجائیں تو اب اقتداء درست ہوگی )
(نور الا یضاح ص 81باب الامامہ)
تیسری صورت یہ ہے کہ اگر امام و مردمقتدی کے درمیان عورتوں کی صف ہو تو اقتداء درست نہیں۔
وان لا یفصل بین الامام والماموم صف من النساء
یعنی نہ تو امام اور مردوں کی صف کے درمیان عورتوں کی صف حائل ہو ۔
(نور الا یضاح ص81 ،باب الامامہ)
واللہ اعلم بالصواب