QuestionsCategory: جدید مسائلاپنی بیٹی کو شہوت سے چھونا اور بوسہ لینا
Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff asked 3 years ago

محترمی و مکرمی  متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

عرض یہ ہے اگر کوئی شخص شہوت سے اپنی بیٹی کے جسم کو چھوتا ہے اور غلط ارادے سے اس کا بوسہ بھی لیتا ہے۔ تو اب اس شخص کے لئے اور اس کی بیوی کے لئے کیا حکم ہے؟

سائل: محمد عمر  ۔کلفٹن، کراچی

Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff replied 3 years ago

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ!
باپ کے اپنی بیٹی کو چھونے کی صورت میں اگر درج ذیل شرائط پائی جائیں تو حرمتِ مصاہرت ثابت ہو جائے گی اور اس شخص پر اس کی بیوی حرام ہو جائے گی۔
1: یہ چھونا بغیر حائل کے ہو یعنی اس شخص اور اس کی بیٹی کے درمیان کوئی کپڑا وغیرہ حائل نہ ہو۔ اگر درمیان میں کوئی کپڑا حائل ہو اور وہ اس قدر باریک ہو کہ اس سے جسم کی حرارت محسوس ہوتی ہو تو بھی حرمت ثابت ہو گی۔ اگر حرارت نہیں پہنچتی تو حرمت ثابت نہ ہو گی۔
2: جو بال لڑکی کے سر سے ملے ہوئے ہیں انہیں چھونے کی صورت میں تو حرمت ثابت ہو گی لیکن وہ بال جو سر سے نیچے لٹکے ہوئے ہوئے ہوں ان کو چھونے سے حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہو گی۔
3: چھوتے وقت دونوں میں یا کسی ایک میں شہوت پیدا ہو۔ تفصیل اس کی یہ ہے کہ مرد کی شہوت کا معیار یہ ہو گا کہ اس کے آلہ تناسل میں انتشار پیدا ہو جائے۔ اگر آلہ تناسل میں پہلے سے انتشار موجود ہو تو اس میں اضافہ ہوجائے۔ اگر مرد بوڑھا ہو یا بیمار ہو جس کی وجہ سے انتشار نہیں ہوتا تو اب معیار یہ ہے کہ اس کے دل میں ہیجان، جوش اور اُبال کی کیفیت پیدا ہو اور دل کو لذت حاصل ہو یا اگر دل کا ہیجان ، جوش اور اُبال پہلے سے موجود ہوتو اس میں اضافہ ہو جائے۔
عورت کے لیے شہوت کا معیار یہ ہے کہ اس کے دل میں ہیجان ، جوش اور اُبال کی کیفیت پیدا ہو اور دل کو لذت حاصل ہو اور اگر دل میں ہیجان ، جوش اور اُبال کی کیفیت پہلے سے ہو تو اس میں اضافہ ہو جائے۔
4: شہوت کا پایا جانا اور چھونا یہ دونوں ساتھ ساتھ ملے ہوئے ہوں۔ اس لیے اگر چھوتے وقت شہوت پیدا نہ ہوئی ہو بلکہ بعد میں شہوت پیدا ہوئی ہو تو اس کا اعتبار نہیں ہے۔ بعد میں پیدا ہونے والی ایسی شہوت سے حرمت ثابت نہیں ہو گی۔
5: شہوت تھمنے سے پہلے انزال نہ ہو گیا ہو۔ اگر انزال ہو گیا تو حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہو گی۔
6: عورت کی عمر کم از کم نو سال ہو اور مرد کی عمر کم ازکم بارہ سال ہو۔ اگر کوئی بچی چھوٹی تو اسے چھونے سے حرمت ِ مصاہرت ثابت نہ ہو گی۔
7: جس کو چھوا جارہا ہو وہ زندہ ہو۔ اگر کسی نے مردہ کو چھو لیا تو مذکورہ شرائط کے پائے جانے کے باوجود حرمت ثابت نہ ہو گی۔
اگر یہ شرائط پائی جائیں تو اس شخص پر اس کی بیوی حرا م ہو جائے گی۔ اب دونوں کا ایک ساتھ رہنا جائز نہیں ہے۔ اس صورت میں اس شخص کو چاہیے کہ اپنی بیوی کو صاف لفظوں میں کہہ دے کہ میں نے تجھ سے تعلق زوجیت ختم کر دیا یا میں نے تمہیں چھوڑ دیا۔ اس شخص پر توبہ و استغفار لازم ہے ۔ عورت عدت گزار کر کسی اور جگہ نکاح کرنا چاہے تو کر سکتی ہے۔
[والدلیل علی ما قلنا:]
1: ثُمَّ الْمَسُّ إنَّمَا يُوجِبُ حُرْمَةَ الْمُصَاهَرَةِ إذَا لَمْ يَكُنْ بَيْنَهُمَا ثَوْبٌ أَمَّا إذَا كَانَ بَيْنَهُمَا ثَوْبٌ فَإِنْ كَانَ صَفِيقًا لَا يَجِدُ الْمَاسُّ حَرَارَةَ الْمَمْسُوسِ لَا تَثْبُتُ حُرْمَةُ الْمُصَاهَرَةِ … وَإِنْ كَانَ رَقِيقًا بِحَيْثُ تَصِلُ حَرَارَةُ الْمَمْسُوسِ إلٰى يَدِهِ تَثْبُتُ.
(الفتاویٰ الہندیۃ : ج1 ص274 القسم الثانی المحرمات بالصہریۃ)
ترجمہ: چھونے کی صورت میں حرمت مصاہرت تب ثابت ہوتی ہے جب درمیان میں کپڑا حائل نہ ہو۔ اگر کپڑا حائل ہو اور اس قدر موٹا ہو کہ دوسرے کے جسم کی حرارت محسوس نہ ہو تو حرمت ثابت نہ ہو گی۔ اگر کپڑا ایسا باریک ہو کہ جس سے دوسرے کے جسم کی حرارت ہاتھ میں محسوس ہوتی ہو تو اب حرمت ثابت ہو جائے گی۔
2: (وَلَوْ لِشَعْرٍ عَلَى الرَّأْسِ ) خَرَجَ بِهِ الْمُسْتَرْسِلُ.
(رد المحتار: ج4 ص114)
ترجمہ: سر کے ساتھ ملے ہوئے بالوں کو (شہوت کے ساتھ) چھونے سے حرمت ثابت ہوتی ہے، سر سے لٹکے ہوئے بالوں سے نہیں۔
3: وَوُجُودُ الشَّهْوَةِ من أَحَدِهِمَا يَكْفِي.
(الفتاویٰ الہندیۃ : ج1 ص275 القسم الثانی المحرمات بالصہریۃ)
ترجمہ: حرمت مصاہرت کے ثبوت کے لیے کسی ایک میں اس قسم کی شہوت پیدا ہو جانا کافی ہے۔
وما ذکر فی حد الشھوۃِ من انَّ الصحیحَ انْ تنتشرَ الآلۃُ او تزداد انتشارا.
(مجمع الانھر : ج1ص481)
ترجمہ: شہوت کے معتبر ہونے کے بارے میں صحیح بات یہ ہے کہ مرد کے آلہ تناسل میں انتشار پیدا ہو جائے یا (اگر پہلے سے انتشار ہے تو) مزید بڑھ جائے ۔
وَفِي امْرَأَةٍ وَنَحْوِ شَيْخٍ تَحَرُّكُ قَلْبِهِ أَوْ زِيَادَتُهُ.
(الدر المختار: ج4 ص115)
ترجمہ: عورت یا بوڑھے شخص کے بارے میں شہوت کا معیار یہ ہے کہ ان کا دل دھڑکنے لگے یا (اگر پہلے سے دھڑک رہا ہو تو) زیادہ دھڑکنے لگے۔
4: وَالشَّهْوَةُ تُعْتَبَرُ عِنْدَ الْمَسِّ وَالنَّظَرِ حَتّٰى لَوْ وُجِدَا بِغَيْرِ شَهْوَةٍ ثُمَّ اشْتَهَى بَعْدَ التَّرْكِ لَا تَتَعَلَّقُ بِهِ الْحُرْمَةُ.
(الفتاویٰ الہندیۃ : ج1 ص275 القسم الثانی المحرمات بالصہریۃ)
ترجمہ: وہ شہوت معتبر ہے جس کے ساتھ چھونا یا دیکھنا ملا ہوا ہو۔ چنانچہ اگر کسی نے چھوا یا دیکھا لیکن اس وقت شہوت نہیں تھی اور دیکھنے کے بعد جا کر شہوت پیدا ہوئی تو اب حرمت ثابت نہ ہوگی۔
5: فَلَوْ أَنْزَلَ مَعَ مَسٍّ أَوْ نَظَرٍ فَلَا حُرْمَةَ و بِهِ يُفْتٰي.
(الدر المختار: ج4 ص115)
ترجمہ: چھونے یا دیکھنے سے ہی انزال ہو گیا تو اب حرمت ثابت نہ ہو گی۔ فتویٰ اسی پر ہے۔
6: وَقَالَ الْفَقِيهُ أَبُو اللَّيْثِ: مَا دُوْنَ تِسْعِ سِنِينَ لَا تَكُونُ مُشْتَهَاةً وَعَلَيْهِ الْفَتْوَىٰ.
(البحر الرائق : ج3 ص176 فصل فی المحرمات)
ترجمہ: فقیہ ابو اللیث رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ عورت اگر نو سال سے کم ہو تو وہ مشتہاۃ شمار نہ ہوگی (یعنی اس کے بارے میں حرمت مصاہرت کا حکم نہ ہوگا ) اور اسی پر فتویٰ ہے۔
7: ( هَذَا إذَا كَانَتْ حَيَّةً مُشْتَهَاةً… ( أَمَّا غَيْرُهَا ) يَعْنِي الْمَيِّتَةَ … ( فَلَا ) تَثْبُتُ الْحُرْمَةُ بِهَا.
(الدر المختار: ج4 ص117)
ترجمہ: حرمت مصاہرت اس وقت ثابت ہو گی جب عورت زندہ ہو، مردہ پر ثابت نہ ہوگی۔
واللہ اعلم بالصواب