QuestionsCategory: جدید مسائلارطغرل کے ایک فتوی کی وضاحت
Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff asked 3 years ago

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

محترمی و مکرمی  متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ

عرض یہ ہے کہ آپ کا ایک فتوی غازی ارتغل کے نام سے پڑھا جس میں ایک بات یہ بھی تھی  کہ اگر عورت کو بے پردہ نہ دکھایا گیا ہوں  تو دیگر شرائط کے ساتھ اس ڈرامہ کو دیکھنا جائز ہے  تو سوال یہ ہے کہ اگر عورت کو بے پردہ نہ دکھایا گیا  صرف اس کا چہرہ دکھایا گیا ہو تو کیا پھر دیگر شرائط کے ساتھ اس ڈرامہ کا دیکھنا جائز ہوگا یا نہیں

سائل:محمد عمر۔پشاور

Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff replied 3 years ago

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
ہم نے اس فتویٰ میں ڈراموں کو مطلقاً جائز قرار نہیں دیا بلکہ ایک شرعی اصول بیان کیا ہے کہ اسلامی معاشرت، تاریخ اور تہذیب و تمدن پر اگر کوئی ایسی دستاویزی فلم یا ڈرامہ ہو جس میں شرعی حدود کو پامال نہ کیا گیا ہو (یعنی بے پردہ خواتین، موسیقی، عشق ومحبت کے غیر اخلاقی مناظر نہ ہوں) تو اسے بنانے اور دیکھنے کی گنجائش ہے۔ اس اصول کو ڈراموں اور فلموں پر لاگو کر کے نتیجہ نکالا جا سکتا ہے کہ کس ڈرامہ کو دیکھا جائے اور کس سے گریز کیا جائے۔
واللہ اعلم بالصواب