QuestionsCategory: اسلامی تہوارشب براءت کی فضیلت
عابد asked 6 years ago

شب براءت کی فضیلت کے بارے میں کیا حکم ہے  کیا شب براءت کی فضیلت کسی روایت سے ثابت ہے؟

برائے کرم اس سلسلہ میں رہنمائی فرمائیں۔

1 Answers
Mufti Mahtab Hussain Staff answered 5 years ago

الجواب حامدا ومصلیا مسلما:

اس سلسلہ میں ایک تفصیلی مضمون آپ کی طرف ارسال کرتے ہیں جو متکلم اسلام شیخ طریقت مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ نے ایک سوال کے جواب میں تحریر فرمایا تھا اس کی عبارت بعینہ پیش خدمت ہے:

الجواب:

شبِ براءت کی فضیلت میں بہت سی احادیث مروی ہیں، اگرچہ ان میں سے بعض سند کے اعتبار سے ضعیف ہیں لیکن چونکہ فضائل میں ضعیف بھی مقبول ہیں۔

(تفصیل کے لیے دیکھیے میری کتاب”فضائل اعمال اور اعتراضات کا علمی جائزہ“ ص:12،13)

اور کثرتِ روایات و اسناد مل کر اس ضعف کو دور کر دیتی ہیں۔ مزید امت کا تعامل اور اسلاف کا اس رات کےقیام پر عمل پیرا چلے آنا اس بات کی دلیل ہے کہ یہ روایات مقبول ہیں اور لیلۃ البراءت کی اصل ضرور ہے۔ چند ایک روایات نقل کی جاتی ہیں۔

حدیث نمبر 1:

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ[ ایک رات] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

أَتَدْرِينَ أَيَّ لَيْلَةٍ هَذِهِ ؟ \”، قُلْتُ: اللهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: \” هَذِهِ لَيْلَةُ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ، إِنَّ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ يَطْلُعُ عَلَى عِبَادِهِ فِي لَيْلَةِ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ فَيَغْفِرُ لِلْمُسْتَغْفِرِينَ، وَيَرْحَمُ الْمُسْتَرْحِمِينَ، وَيُؤَخِّرُ أَهْلَ الْحِقْدِ كَمَا هُمْ ۔
قال الامام البیہقی: هَذَا مُرْسَلٌ جَيِّدٌ

شعب الایمان للبیہقی: رقم الحدیث 3554،  جامع الاحادیث للسیوطی: رقم  7265،کنز العمال: رقم الحدیث 7450

ترجمہ(اے عائشہ!) کیا تمھیں معلوم ہے کہ یہ کون سی رات ہے؟ میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول  زیادہ جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:یہ شعبان کی پندرھویں  رات ہے۔ اس رات اللہ رب العزت اپنے بندوں پر نظر رحمت فرماتے ہیں؛ بخشش چاہنے والوں کو بخش دیتے ہیں، رحم چاہنے والوں پر رحم فرماتے ہیں اور بغض رکھنے والوں کو ان کے حال پر چھوڑ دیتے ہیں۔

حدیث نمبر 2:

عَنِ أَبِي بَكْرٍالصِّدِّیْقِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: \” يَنْزِلُ اللهُ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا لَيْلَةَ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ فَيَغْفِرُ لِكُلِّ شَيْءٍ إِلَّا رَجُلٍ مُشْرِكٍ أَوْ فِي قَلْبِهِ شَحْنَاءُ.

شعب الایمان للبیہقی: رقم الحدیث3546، مجمع الزوائد للہیثمی: رقم 12957

قال الہیثمی: رواه البزار وفيه عبد الملك بن عبد الملك ذكره ابن أبي حاتم في الجرح والتعديل ولم يضعفه وبقية رجاله ثقات
مجمع الزوائد للہیثمی:تحت الرقم 12957

قال المنذری: اسنادہ لا باس بہ
الترغیب و الترہیب: تحت الرقم 4190
ترجمہ:حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرھویں رات آسمان دنیا کی طرف نزول فرماتے ہیں (کما یلیق بشانہ)اس رات  ہر ایک کی مغفرت کر دی جاتی ہے سوائے اس شخص کےجو اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانے والا ہویا وہ شخص جس کے دل میں ( کسی  مسلمان کے خلاف) کینہ بھرا ہو۔

حدیث نمبر 3:

عن عائشة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : هل تدرين ما هذه الليل ؟  يعني ليلة النصف من شعبان قالت : ما فيها يا رسول الله فقال : فيها أن يكتب كل مولود من بني آدم في هذه السنة وفيها أن يكتب كل هالك من بني آدم في هذه السنة وفيها ترفع أعمالهم وفيها تنزل أرزاقهم۔

مشکوۃ المصابیح: رقم الحدیث1305

ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سےروایت فرماتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اے عائشہ!) کیا تمھیں معلوم ہے کہ اس رات یعنی شعبان کی پندرھویں رات میں کیا ہوتا ہے؟حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے عرض کیا: یا رسول اللہ! اس میں کیا ہوتا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اس سال جتنے انسان پیدا ہونے والے ہوتے ہیں وہ اس رات میں لکھ دیے جاتے ہیں اور جتنے لوگ اس سال میں مرنے والے ہوتے ہیں وہ  بھی اس رات میں لکھ دیے جاتے ہیں۔اس رات بنی آدم کےا عمال اٹھائے جاتے ہیں اور اسی رات میں لوگوں کی مقررہ روزی اترتی ہے۔

تنبیہ:

اس حدیث سے تو معلوم ہوتا ہے کہ شبِ براءت  کے بعد والے سال میں پیدا ہونے والے اور فوت ہونے والے انسانوں کے نام وغیرہ اس رات میں لکھے جاتے ہیں جبکہ یہ چیزیں تو لوحِ محفوظ میں لکھی جا چکی ہیں، پھر لکھنے کا کیا مطلب؟ جواب یہ ہے کہ اس رات میں لکھنے سے مراد یہ ہےکہ لوحِ محفوظ سے فہرستیں لکھ کران امور سے متعلقہ فرشتوں کے سپرد کی جاتی ہیں۔ و اللہ اعلم بالصواب

حدیث نمبر 4:

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
أَتَانِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَامُ، فَقَالَ: هَذِهِ اللَّيْلَةُ لَيْلَةُ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ وَلِلَّهِ فِيهَا عُتَقَاءُ مِنَ النَّارِ بِعَدَدِ شُعُورِ غَنَمِ كَلْبٍ، لَا يَنْظُرُ اللهُ فِيهَا إِلَى مُشْرِكٍ، وَلَا إِلَى مُشَاحِنٍ ، وَلَا إِلَى قَاطِعِ رَحِمٍ، وَلَا إِلَى مُسْبِلٍ ، وَلَا إِلَى عَاقٍّ لِوَالِدَيْهِ، وَلَا إِلَى مُدْمِنِ خَمْرٍ.

شعب الایمان للبیہقی: رقم الحدیث3556، الترغیب و الترہیب للمنذری: رقم الحدیث 1547

ترجمہ: حضرت جبرئیل علیہ السلام میرے پاس تشریف لائےاور فرمایا:یہ شعبان کی پندرھویں رات ہے۔ اس رات اللہ تعالیٰ قبیلہ کلب کی بکریوں کے بالوں کے برابرلوگوں کو جہنم سے آزاد فرماتا ہے لیکن اس رات مشرک،کینہ رکھنے والے، قطع رحمی کرنے والے، ازار ٹخنوں سے نیچے رکھنے والے، ماں باپ کے نافرمان اور شراب کے عادی کی طرف نظر(رحمت) نہیں فرماتے۔
شب براءت اکابرین امت کی نظر میں:
1:             جلیل القدر تابعی حضرت عطاء بن یسار رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
مَا مِنْ لَيْلَةٍ بَعْدَ لَيْلَةِ الْقَدْرِ أَفْضَلُ مِنْ لَيْلَةِ النِّصْفِ من شَعْبَانَ.

لطائف المعارف: ابن رجب الحنبلی: ص151

ترجمہ: لیلۃ القدر کے بعدشعبان کی پندرھویں رات سے  زیادہ افضل کوئی رات نہیں۔
2:             علامہ ابن رجب الحنبلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
لَيْلَةِ النِّصْفِ من شَعْبَانَ كَانَ التَّابِعُوْنَ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ كَخَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ وَمَكْحُوْلٍ وَ لُقْمَانَ بْنِ عَامِرٍ وَ غَيْرِهِمْ ،يُعَظِّمُوْنَهَا وَ يَجْتَهِدُوْنَ فِيْهَا فِي الْعِبَادَةِ وَ عَنْهُمْ أَخَذَالنَّاسُ فَضْلَهَا وَ تَعْظِيْمَهَا۔

لطائف المعارف: ابن رجب الحنبلی: ص151

ترجمہ:اہلِ شام کے تابعین حضرات مثلاًامام خالد بن معدان،امام مکحول، امام لقمان بن عامر وغیرہ شعبان کی پندرھویں رات کی تعظیم کرتے تھےاور اس رات خوب محنت سے عبادت فرماتے تھے۔انہی حضرات سے کوگوں نے شبِ براءت کی فضیلت کو لیا ہے۔
3:            امام محمد بن ادریس الشافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

وَبَلَغَنَا أَنَّهُ كان يُقَالُ إنَّ الدُّعَاءَ يُسْتَجَابُ في خَمْسِ لَيَالٍ في لَيْلَةِ الْجُمُعَةِ وَلَيْلَةِ الْأَضْحَى وَلَيْلَةِ الْفِطْرِ وَأَوَّلِ لَيْلَةٍ من رَجَبٍ وَلَيْلَةِ النِّصْفِ من شَعْبَانَ وأنا أَسْتَحِبُّ كُلَّ ما حُكِيَتْ في هذه اللَّيَالِيِ من غَيْرِ أَنْ يَكُونَ فَرْضًا

کتاب الام للشافعی: ج1 ص231 العبادة لیلۃ  العيدين، السنن الکبریٰ للبیہقی: ج3، ص319

ترجمہ:ہمیں یہ بات پہنچی ہےکہا جاتا تھا کہ پانچ راتوں میں دعا[زیادہ] قبول ہوتی ہے۔۱: جمعہ کی رات، ۲:عید الاضحیٰ کی رات،۳: عید الفطر کی رات، ۴:رجب کی پہلی رات، ۵:نصف شعبان کی رات۔ میں نے ان راتوں کے متعلق جو بیان کیا ہے اسے مستحب سمجھتا ہوں فرض نہیں سمجھتا۔
4:            علامہ زین الدین بن ابراہیم  الشہیربابن نجیم المصری الحنفی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

وَمِنْ الْمَنْدُوبَاتِ إحْيَاءُ لَيَالِي الْعَشْرِ من رَمَضَانَ وَلَيْلَتَيْ الْعِيدَيْنِ وَلَيَالِي عَشْرِ ذِي الْحِجَّةِ وَلَيْلَةِ النِّصْفِ من شَعْبَانَ كما وَرَدَتْ بِهِ الْأَحَادِيثُ وَذَكَرَهَا في التَّرْغِيبِ وَالتَّرْهِيبِ مُفَصَّلَةً

البحر الرائق لابن نجیم: ج2، ص56

ترجمہ:رمضان کی آخری دس راتوں میں، عیدین کی راتوں میں،ذوالحجہ کی دس راتوں میں، شعبان کی پندرھویں رات میں شب بیداری کرنا مستحبات میں سے ہے جیسا کہ احادیث میں آیا ہےاور علامہ منذری رحمہ اللہ نے انہیں  ترغیب و الترہیب میں مفصلاً بیان کیا ہے۔
5:            خاتمۃ المحدثین حضرت علامہ مولانا محمد انور شاہ الکشمیری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

اِنَّ هٰذِهِ اللَّيْلَةَ لَيْلَةُ الْبَرَاءَةِ وَصَحَّ الرِّوَايَاتُ فِي فَضّلِ لَيْلَةِ الْبَرَاءَةِ

العرف الشذی: ج2 ص250 

ترجمہ:یہ رات”لیلۃ البراءت“ ہے اور اس لیلۃ البراءت  کی فضیلت کے بارے میں  روایات صحیح ہیں۔
6:            حکیم الامت، مجدد الملت  حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
”شبِ براءت کی اتنی اصل ہے کہ پندھویں رات اور پندرھواں دن اس مہینے کا بہت بزرگی اور برکت کا ہے ۔ “

بہشتی زیور:حصہ ششم، ص58

7:             حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم فرماتے ہیں:
”شب براءت کی فضیلت میں بہت سی روایات مروی ہیں، جن میں سے بیشتر علامہ سیوطی رحمہ اللہ نے ”الدر المنثور“ میں جمع کر دی ہیں……ان روایات کے ضعف کے باوجود شبِ براءت میں اہتمامِ عبادت بدعت نہیں۔ اول تو اس لیے کہ روایات کا تعدد اور ان کا مجموعہ اس پر دال ہے کہ لیلۃ البراءت کی فضیلت بے اصل نہیں، دوسرے امت کا تعامل لیلۃ البراءت میں بیداری اور عبادت کا خاص اہتمام کرنے کا رہا ہے اور یہ بات کئی مرتبہ گزر چکی ہے کہ جو بھی ضعیف روایت مؤید بالتعامل ہے وہ مقبول ہوتی ہے۔ لہذا لیلۃ البراءت کی فضیلت ثابت ہے اور ہمارے زمانے کے بعض ظاہر پرست لوگوں نے احادیث کے محض اسنادی ضعف کو دیکھ کر لیلۃ البراءت کی فضیلت کو بے اثر قرار دینے کی جو  کوشش کی ہے وہ درست نہیں“

(درسِ ترمذی: ج2 ص579)

واللہ اعلم بالصواب
(مولانا) محمد الیاس گھمن
دار الافتاء 
مرکز اھل السنۃ والجماعۃ
سرگودھا، پاکستان
11 ربیع الاول 1440ھ بمطابق 20 نومبر 2018