ایک لڑکے اور لڑکی نے آپس میں ایجاب اور قبول کر لیا۔ لڑکے نے کہا: میں نے تجھ سے نکاح کیا اور لڑکی نے کہا: میں نے قبول کیا۔ اس محفل میں لڑکے اور لڑکی کے علاوہ کوئی تیسرا آدمی نہیں تھا۔ کیا اس طرح نکاح ہو جاتا ہے یا نہیں؟ براہ مہربانی جلد جواب دیں۔
جواب:
نکاح کے منعقد ہونے کے لئے شرط یہ ہے کہ ایک مجلس میں لڑکا اور لڑکی یا اس لڑکی کا ولی؛ دو عاقل بالغ مردوں یا ایک مرد اور دو عورتوں کی موجودگی میں ایجاب و قبول کریں ۔ سوال میں ذکر کردہ صورت میں گواہ نہیں ہیں، اس لیے شرعاً نکاح منعقد نہیں ہوا۔
عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: اَلْبَغَايَا اللَّاتِي يُنْكِحْنَ أَنْفُسَهُنَّ بِغَيْرِ بَيِّنَةٍ.
(سنن الترمذی: ج1 ص337 ابواب النکاح. بَاب مَا جَاءَ لَا نِكَاحَ إِلَّا بِبَيِّنَةٍ)
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ عورتیں زانیہ ہیں جو گواہوں کے بغیر اپنا نکاح کرلیتی ہیں۔
یہ روایت صحیح ہے۔ (اعلاء السنن: ج11 ص18 اشتراط الشہود فی النکاح)
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:
لَا نِكَاحَ إِلَّا بِبَيِّنَةٍ. (سنن الترمذی: ج1 ص337 ابواب النکاح. بَاب مَا جَاءَ لَا نِكَاحَ إِلَّا بِبَيِّنَةٍ)
ترجمہ: گواہوں کے بغیر نکاح نہیں ہوتا۔
یہ روایت صحیح ہے۔ (سنن الترمذی: ج 1ص337)
علامہ علی بن ابی بکر بن عبد الجلیل المرغینانی المعروف صاحب ہدایہ (ت593ھ) فرماتے ہیں:
ولا ينعقد نكاح المسلمين إلا بحضور شاهدين حرين عاقلين بالغين مسلمين رجلين أو رجل وامرأتين.
(الہدایۃ شرح البدایۃ: ج2 ص326)
ترجمہ: دو مسلمانوں کا نکاح اس وقت تک منعقد نہیں ہوتا جب تک، دو آزاد ، عاقل بالغ مسلمان مرد یا ایک مرد اور دو عورتیں بطور گواہ موجود نہ ہوں۔
واللہ اعلم بالصواب
دار الافتاء ،
مرکز اھل السنۃ والجماعۃ، سرگودھا، پاکستان
12- ربیع الاول 1440ھ
21- نومبر 2018ء
Please login or Register to submit your answer