کیا کہتے ہیں مفتیان کرام اگر بیوی کا میکہ ملک سے باہر ہو اور خاوند بدون کسی عذر کے بیوی کو اکیلے ہی سفر کرا دیتا ہو خود اس کے ساتھ سفر نہ کرتا ہو تو جیسا کہ شریعت میں ہے کہ عورت بغیر محرم کے سفر نہ کرے تو اس صورت حال میں عورت کیا کرے؟ آیا وہ گنھگار ہو گی یا خاوند؟ اور کیا عورت کو سفر کرنا چاہیے یا نہیں؟
اسی طرح اگر خاوند اپنی والدہ کے کہنے پر سفر نہ کرے بدون کسی عذر کے کہ والدہ نے اجازت نہیں دی تو اس صورت میں والدہ کا کہنا مان لینا چاہیے؟
اگر نہیں مانتے تو گنھگار ہونگے؟ یعنی نافرمان کہلائنگے؟
اسی طرح پہلی صورت میں خاوند یا بیوی میں سے کون گناہ کا مستحق ہوگا؟ اور اگر گناہ کی بات ہے تو کیا بہت بڑا گناہ کہلائے گا؟
برائے کرم تفصیل کے ساتہ جواب عنایت فرمائیں
جزاکم اللہ خیرا
الجواب
شادی کے بعد عورت کاگھر اس کےسسرال والا ہوتا ہے۔اگر خاوندعورت کواس کے والدین کے گھر لے جائے تویہ ایک مستحب عمل ہے خاوند کے لیےلازم اورضروری نہیں ۔
اب اگر خاوند عورت کواس کے والدین کے گھرملوانےنہ لے جائے تو خاوند گناہ گار نہ ہوگا۔ اورعورت اگر بغیر خاوند یابغیرمحرم کے اکیلی سفر کرےگی تو عورت خود گناہ گار ہوگی نہ کہ خاوند
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
مرکز اھل السنۃ والجماعۃسرگودھا پاکستان
تاریخ۲دسمبر۲۰۱۸
Please login or Register to submit your answer