Hayatullah asked 5 years ago

ایک شخص حج کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ مگر عمرہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اوراسے لگتا ہے کہ وہ کبھی حج نہیں کر پائے گا۔

تو کیا وہ صرف عمرہ کر سکتا ہے۔ اگر عمرہ کرتا ہے تو کیا اس پے حج فرض ہوجاتا ہے؟

1 Answers
Mufti Mahtab Hussain Staff answered 5 years ago

الجواب: حامداً و مصلیاً و مسلماً :
حج اور عمرہ میں سے ہر ایک مستقل عمل ہے ان میں سے کسی ایک کا دوسرے پر کوئی دارومدار نہیں ہے۔ … فقہاء کرام نے حج کی فرضیت اور ادائے گی کے لئے جو شرائط ذکر کی ہیں ان میں کسی نے بھی یہ نہیں لکھا کہ عمرہ کرنے سے حج فرض ہو جاتا ہے اس لئے یہ کہنا کہ عمرہ کرنے سے حج فرض ہوجاتا ہے صحیح نہیں ہے حج اسلام کا ایک اہم رکن اور عبادت ہے اس کے شرائط مقرر ہیں یہ شرائط جس میں پائے جائیں گی اس پر حج کرنا فرض ہوگا۔ کما فی الشامیہ
الفقیر الآفاقی اذا وصل فھو کالمکی
شامی: 3؍459
آفاقی فقیر (یعنی حدود میقات کے باہر سے آنے والا فقیر) جب وہ  (حج کی استطاعت  کے ساتھ اشھر حرم  میں میقات )  پہنچ جائے تو وہ بھی مکی کی طرح ہے۔
کل من الحج والعمرۃ نسک مستقل وقد بین النبی علیہ الصلاۃ والسلام کیفیۃ ادائھما قرانا وافرادا وتمتعاً بالعمرۃ الی الحج۔
حج اور عمرہ میں سے ہر ایک مستقل عمل ہے بلا شبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے ان میں سے ہر ایک کی ادائیگی کا طریق بتایا ہے بطور حج قران، افراد اور حج تمتع کا
فتاویٰ اللجنۃ الدائمۃ (58/11):
 لہٰذا صورت مسئولہ میں  ایسے شخص پر صرف عمرہ ادا کرنے کی وجہ سے  حج لازم نہیں ہوتا
البتہ اگر عمرہ اشہر حج میں کیا ہو یا زمانہ حج (درخواست جمع ہونے کے دنوں) میں ایسے شخص  کے پاس اتنا زادِ راہ ہو کہ وہ حج کی ادائیگی کرسکتا ہو  اور اہل خانہ کے خرچہ کا بھی انتظام ہو اور سرکاری کوئی رکاوٹ بھی نہ ہو تو اس صورت میں چونکہ وہ آدمی صاحب استطاعت تھا اس لیے  اس وجہ سے اس آدمی  پر حج فرض ہوگیا  وگرنہ حج فرض  نہیں ہو گا۔
والفقیر الآفاقي إذا وصل إلی المیقات صار کالمکي، فیجب علیہ وإن لم یقدر علی الراحلۃ (فتح ولباب) وینبغي أن یراد بہ الفقیر المتنفل لنفسہ لیخرج الفقیر المأمور، فإنہ إذا وصل إلی المیقات لایصیر کالمکي؛ لأن قدرتہ بقدرۃ غیرہ، وہي لا تعتبر، فلا یجب علیہ الخ۔
غنیۃ الناسک 18 إدارۃ القرآن کراچی
آفاقی فقیر جب وہ میقات تک پہنچ جائے تو وہ مکی کی طرح ہو جائے گا اور اس پر حج فرض ہو جائے گا اگرچہ وہ سواری پر قادر نہ ہو (یعنی اگر سواری پر قادر نہ بھی ہو تو پیدل حج کرے گا کیونکہ میقات میں داخل ہونے کی وجہ سے اس پر حج فرض ہو گیا ہے )  مناسب یہ ہے کہ یہاں فقیر سے مراد وہ فقیر  مراد ہو  جو اپنے لیے نفلی عمرہ کرنے آیا ہو  کیونکہ جو فقیر مامور ہو (یعنی کسی دوسرے کی طرف سے عمرہ کرنے آیا ہو) وہ میقات میں پہنچنے کی وجہ سے مکی کی طرح نہیں ہو گا اس لیے کہ اس کی استطاعت علی العمرہ در حقیقت دوسرے کی قدرت ہے اور اس کا اعتبار نہیں کیا جائے اور اس وجہ سے اس پر حج بھی فرض نہیں ہو گا۔
مستفاد: والحاصل أن الزاد لابد منہ ولو لمکي کما صرح بہ غیر واحد کصاحب الینابیع والسراج … الفقیر الآفاقي إذا وصل إلی میقات فہو کالمکي قال: شارحہ: أي حیث لا یشترط في حقہ إلا الزاد ولا الراحلۃ۔
خلاصہ  کلام یہ ہے کہ اگرچہ حج کرنے والا مکی ہی کیوں نا ہو اس کے لیے بھی زاد راہ ضروری ہے جیسا کہ بہت سے فقہاء نے اس کی تصریح کی ہے جیسا کہ صاحب ینابیع اور صاحب سراج نے اس کی تصریح کی ہے کہ آفاقی فقیر جب میقات میں پہنچ جائے تو وہ بھی مکی کی طرح ہے۔ شارح  علامہ حصکفی فرماتے ہیں کہ ایسے آدمی کے لیے صرف زاد راہ ہونا شرط ہے سواری پر قدرت شرط نہیں۔
شامي 3/458۔459 زکریا
 واللہ اعلم بالصواب
دار الافتاء مرکز اھل السنۃ والجماعۃ سرگودھا پاکستان
تاریخ: 13/11/2018