بیت اللہ کے طواف کے دوران اگر کسی کا وضو ٹوٹ جائے اور وہ وضو کرنے چلا جائے، بعد میں جب آئے تو طواف کہاں سے شروع کرے؟
اسی طرح بعض دفعہ صفا و مروہ کی سعی کے دوران وضو ٹوٹ جاتا ہے تو وضو کے بعد از سرے نو سعی کی جائے یا کیا کیا جائے؟
الجواب حامداً ومصلیاً
طواف کے لئے وضو شرط ہے، اگر طواف کے دوران وضو ٹوٹ جائے تو وضو کر کے دوبارہ طواف کیا جائے، اگر چار پانچ چکر “پھیرے” مکمل کرچکا ہو تو وضوء کرکے باقی چکر پورے کرلے، اور اگر چار سے کم پھیرے مکمل کر چکے ہو تو اس صورت میں نئے سرے سے طواف شروع کرے۔ البتہ سعی “صفا و مروہ” کے دوران وضو شرط نہیں، اگر بغیر وضو کے سعی کرلی تو ادا ہوجائے گی۔
الا ان یشترط ان یکون الطواف علی الطھارۃ عن الجنابۃ والحیض ۔—- والطواف مع الجنابۃ والحیض لایعتد بہ حتی تجب اعادتہ۔۔۔۔۔الخ
بدائع ج 2 ص 135
ترجمہ: طواف کے لیے شرط یہ ہے کہ جنابت اور حیض سے پاک ہو — حیض اور جنابت والی طواف کو شمار نہیں کیا جائے گا بلکہ اس کا اعادہ لازمی ہے۔
وان سعی جنباً او حائضاً او نفساء فسعیہ صحیح ۔۔ھندیہ ج 1 ص 247 طبع رشیدیہ
ترجمہ :اگر کسی نے جنابت یا حیض یا نفاس کی حالت میں سعی کی تو اس کی سعی صحیح ہے ۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء مرکز اھل السنۃ والجماعۃ
سرگودھا پاکستان
9 دسمبر 2019ء بمطابق 11 ربیع الثانی 1441ھ
Please login or Register to submit your answer