QuestionsCategory: مالی معاملاتمال حرام سے متعلق ایک سوال
محمد فرحان asked 6 years ago

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
حضرت مفتی صاحب سے ایک مسئلہ معلوم کرنا چاہتا ہوں.

ایک شخص نے ایک موٹرسائیکل خریدی۔ بعد کو معلوم ہوا کہ وہ چوری کا مال ہے۔ اب اس نے اس خوف سے کہ قانون کی زد میں نہ آجائے،  یہ موٹرسائیکل آگے فروخت کردی۔ اتفاق سے نفع بھی ملا۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ اس شخص نے موٹرسائیکل آگے فروخت کر کے اپنا سرمایہ اور مزید نفع جو حاصل کیا ہے وہ سرمایہ اور نفع دونوں کیا اس شخص کے لیے حلال ہے؟ کیا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ اس شخص پر اصلاً تو مالک کو تلاش کر کے موٹرسائیکل واپس کرنا واجب تھا، لیکن چونکہ مالک کو تلاش کر نا اس کے بس کی بات نہیں تھی  اس لیے اب یہ لقطہ کے حکم میں آگیا اور لقطہ کا حکم مالک نہ ملنے کی صورت میں صدقہ کرنا ہوتا ہے اور جب اس نے موٹرسائیکل آگے فروخت بھی کر دی ہے تو اب اس شخص پر سرمایہ اور نفع دونوں کا تصدق واجب ہے۔ کیا اس طرح حکم لگانا درست ہوگا؟
سائل : محمد فرحان
رنگون, برما
1440/2/16ھ

1 Answers
Molana Abid Jamshaid Staff answered 5 years ago

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اس صورت میں منافع حلال ہے، صرف اصل قیمت کا تصدق واجب ہے۔ 
واللہ تعالی اعلم