کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
”حضرت آدم علیہ السلام نے جنت میں پھل کھا کر گناہ کیا تھا اس گناہ کی وجہ سے انہیں دنیا میں بھیجا گیا“ ایسا بولنا اور یہ نظریہ رکھنا کیسا ہے؟
جواب:
حضرت آدم علیہ السلام کے بارے میں ایسے الفاظ استعمال کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ قرآن مجید میں ہے:
﴿وَلَقَدْ عَهِدْنَآ اِلٰى اٰدَمَ مِنْ قَبْلُ فَنَسِيَ وَلَمْ نَجِدْ لَهٗ عَزْمًا﴾. (طٰہٰ: 115)
ترجمہ: اور اس سے پہلے ہم نے آدم (علیہ السلام) کو ایک بات کی تاکید کی تھی جسے وہ بھول گئے اور ہم نے ان میں عزم نہیں پایا۔
تو حضرت آدم علیہ السلام سے یہ کام بغیر عزم وارادہ کے محض بھول کی وجہ سے ہوا تھا اور بھول جانا گناہ نہیں ہوتا۔ جیسے روزہ دار بھول کر کھا پی لے تو اسے گناہگار نہیں کہتے۔
واللہ الموفق
دار الافتاء،
مرکز اھل السنۃ والجماعۃ سرگودھا پاکستان
27 جون 2019ء
Please login or Register to submit your answer