اللہ تعالی فرماتے ہیں
لأملأن جهنم من الجنة والناس أجمعين
اللہ تعالی کے علم میں ہے کہ فلاں جنتی اور فلاں جہنمی ھے اور اللہ تعالی نے اس آیت شریفہ میں (نون التوکید)کے ساتھ فرما دیا کہ ضرور بالضرور انسان اور جنات سے جھنم کو بھردیں گے۔
سوال یہ ہے کہ شقی اور سعید ہونا بھی اللہ نے پہلے لکھ دیا تھا پھر پکڑ اور سزا وعقاب کس پر ھے؟
تقدیر کہتے ہیں جو کچھ اب تک ہو چکا ،اور جو کچھ ہو رہا ہے ،اور جو کچھ آئندہ ہو گا سب اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے ۔دوسرے الفاظ میں یہ کہیں کہ تقدیر نام ہے علم الہٰی کا۔اب آدمی جو بھی کا م کرتا ہے خواہ وہ اچھا ہو یا برا۔سب علم الہٰی کے اندر ہے۔
با قی رہی یہ با ت کہ اللہ تعالیٰ نے جب نیک اور بدبخت پہلے سے ہی لکھ دئے ہیں تو نیک اعمال کی کیا ضرورت ؟
اسکا جواب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو دونوں راستے بتلادئے ہدایت کا بھی اور گمراہی کا بھی۔اور دونوں راستوں کا ذکر قرآن پا ک کے اندر موجود ہے [وھدیناہ النجدین ،سورت بلد آیت نمبر ۱۰ ] لیکن ان دونوں راستوں کا اختیار انسان کو دے دیا۔اب اگراچھا کام کرتا ہے اور اس کی بدولت جنت میں جا تا ہے یہ بھی اللہ کے علم میں ہے۔اور جو گناہ کرتا ہے اوراس کی وجہ سے جہنم میں جاتا ہے یہ بھی اللہ کے علم میں ہے۔
باقی رہی بات آیت کے جواب کی ؟
اس کا جواب یہ ہے کہ جب اللہ تعالی نے قرآن کریم میں تاکید کے ساتھ فرمایا ،،کہ میں ضرور بضرور جہنم کو بھروں گا جنوں اور انسانوں سے،،اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر وہ انسان اور جن جو کفر و شرک اور معاصی کو اختیار کریں گےسب کو جہنم بھیجوں گا جیساکہ شیطان نے اللہ تعالیٰ کے بندوں کو گمراہ کرنے کی قسم اٹھائی تھی تو اللہ تعالیٰ اس کے جواب میں بھی اس جیسے الفاظ استعمال فرماے تھے ،،لاملئن جھنم منک وممن تبعک منھم اجمعین ،،سورت ص آیت نمبر 85 پارہ نمبر 23۔
واللہ الموفق
دارالافتاء
مرکز اھل السنۃوالجماعۃ
سرگودھا پاکستان
تاریخ14/11/2018
Please login or Register to submit your answer