رہا جمال پے تیرے حجاب بشریت
نجانا کون ہےکچھ بھی کسی نےجز ستار
سوا خدا کے بھلا تجھ کو کوئی کیا جانے
تو شمس نور ہے شپر نمط او لوالابصار
بعض لوگ حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ کے ان اشعار کو حضور علیہ الصلاۃ والسلام کی نورانیت ثابت کرنے کے لئے بطور دلیل کے پیش کرتے ہیں۔ ان اشعار کا صحیح مفہوم کیا ہے؟ از راہ کرم اس کی وضاحت کردیجیے.
جواب:
حضرت نانوتوی علیہ الرحمۃ کے ان اشعار سے حضور علیہ الصلاۃ والسلام کی ذات کو نور ثابت کرنا غلط ہے ۔ حضرت نانوتوی علیہ الرحمۃ ان اشعار میں یہ فرمانا چاہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک جنس ہے یعنی بشریت اور دوسرےآپ کے اعزازات، کمالات، امتیازات، خصائص اور اوصاف ہیں۔ چونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بشر تھےاور بشر ہی کے درمیان تشریف فرما رہے تھے اس لئے لوگ آپ کے ان اعزازات، کمالات اور امتیازی خصائص وصفات پر مطلع نہ ہو سکے اور ان خوبیوں اور فضیلتوں سے واقف نہ ہو سکے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی میں پاِئی جاتی تھیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ان اوصاف کو کامل اور حقیقی طور پر اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔
تو ان اشعار میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات سے بشریت کی نفی اور نورانیت کا ثبوت بالکل نہیں ہوتا ۔ واللہ الموفق
دار الافتاء،
مرکز اھل السنۃ والجماعۃ سرگودھا پاکستان
05- فروری 2019ء
Please login or Register to submit your answer