حضرت جی ایک مسئلہ کے بارے آپ کی رہنمائی چاہیئے
حکومتی پرائز بانڈ خریدنا اور اس پر ملنے والی انعامی رقم کا استعمال حلال ہے یا حرام
مہربانی فرما کر اصلاح فرمائیں۔
الجواب حامداً ومصلیاً
واضح رہے کہ پرائز بانڈ کا مکمل معاملہ سودی ہے لہذا اس پر ملنے والا انعام ناجائزا ور حرام ہے۔کیونکہ مذکورہ صورت میں مال کا مال کے بدلے معاملہ کرتے وقت ایک طرف ایسی زیادتی مشروط ہوتی ہے جس کے مقابلے میں دوسری طرف کچھ نہیں ہوتا ۔ بعینہ یہی حقیقت سود کی ہے کیونکہ پرائز بانڈمیں ہر شخص مقررہ رقم دے کر بانڈزحاصل کرتا ہے کہ قرعہ اندازی میں اپنی رقم کے علاوہ کچھ زائد رقم ملے گی یہ اجافی رقم سود ہےکیو نکہ شر عاً ایک جنس کے تبادلہ کی صورت میں برابری کے ساتھ لین دین کرنا ضروری ہے۔
اسی طرح سود کی ایک صورت یہ ہے کہ قرض دے کر اس پر نفع لیاجائے “کل قرض جر منفعةً فهو ربوا” ہر وہ قرض جو نفع کمائے وہ سود ہے۔پرائز بانڈز کی حیثیت قرضہ کی سی ہوتی ہے پھر انعامی رقم کے نام سے سود کی رقم لوگوں میں تقسیم کردی جاتی ہے، جو ناجائز اور حرام ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارلافتاء مرکز اہلسنت والجماعت
سرگودھا پاکستان
17 ستمبر 2020 بمطابق ۲۹ محرم الحرام ۱۴۴۲ھ
Please login or Register to submit your answer