QuestionsCategory: طہارتمنی کا حکم
Molana Abid Jamshaid Staff asked 6 years ago

ڈاکٹر ذاکر نائیک کا کہنا ہے کہ منی کے ناپاک ہونے کے بارے میں قرآن و حدیث میں کوئی ذکر نہیں ہے منی پاک ہے ۔

میرا سوال یہ ہے کہ کیا منی کے ناپاک ہونے کے بارے میں ہمارے پاس کیا دلائل ہیں قرآن و حدیث میں؟

فیض الدین فیضی

1 Answers
Molana Abid Jamshaid Staff answered 6 years ago

ڈاکٹر صاحب کی یہ تحقیق کہ’’ منی کے ناپاک ہونے پر قرآن و حدیث میں بالکل ذکر ہی نہیں ہے ‘‘بالکل غلط ہے۔
قرآن وحدیث کی روشنی میں منی کے ناپاک ہونے کے کا ذکر موجود ہے اس پر چند دلائل پیشِ خدمت ہیں۔

دلیل نمبر1

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
إِذْ يُغَشِّيكُمُ النُّعَاسَ أَمَنَةً مِنْهُ وَيُنَزِّلُ عَلَيْكُمْ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً لِيُطَهِّرَكُمْ بِهِ وَيُذْهِبَ عَنْكُمْ رِجْزَ الشَّيْطَانِ وَلِيَرْبِطَ عَلَى قُلُوبِكُمْ وَيُثَبِّتَ بِهِ الْأَقْدَامَ
سورۃالانفال:11
ترجمہ:اور یاد کرو تم جب تم پر سے گھبراہٹ دور کرنے کے لیےوہ اپنے حکم سے تم پر غنودگی طاری کر رہا تھااور تم پر آسمان سے پانی برسا رہا تھا تاکہ اس کے ذریعہ تمہیں پاک کرے۔
اس بارے میں علامہ نیشاپوری لکھتے ہیں۔
\”المراد المنی لانہ شیء مستخبث،مستقذر وعلیٰ ھذا یکون فی الایۃ دلالۃ علیٰ نجاسۃ المنی\”
تفسیر نیسابوری ج 4 ص65
ترجمہ:پاک کرنے سے مراد منی سے پاک کرنا ہے)یعنی جنابت دور کرنا ہے(کیونکہ منی بُری چیز ہے جس سے بندے کو گھن آتی ہے۔اس تفسیر کے مطابق آیت اس بات کی دلیل ہے کہ منی نجس اور ناپاک ہے۔

دلیل نمبر2

عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِى سُفْيَانَ أَنَّهُ سَأَلَ أُخْتَهُ أُمَّ حَبِيبَةَ زَوْجَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يُصَلِّى فِى الثَّوْبِ الَّذِى يُجَامِعُهَا فِيهِ فَقَالَتْ نَعَمْ إِذَا لَمْ يَرَ فِيهِ أَذًى.
سنن أبي داود: باب الصَّلاَةِ فِى الثَّوْبِ الَّذِى يُصِيبُ أَهْلَهُ فِيهِ
ترجمہ:حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ نے اپنی بہن ام حبیبہ زوجہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھاکیا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کپڑوں میں نماز پڑھتے تھے جن میں وہ اپنے گھر والوں سے شب باشی کرتے تھے انہوں نے فرمایا : جی ہاں جب تک کہ ان میں کوئی گندگی نہ دیکھتے۔

دلیل نمبر3

سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ يَقُولُ سَمِعْتُ عَائِشَةَ تَقُولُ إِنَّهَا كَانَتْ تَغْسِلُ الْمَنِىَّ مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-. قَالَتْ ثُمَّ أَرَى فِيهِ بُقْعَةً أَوْ بُقَعًا.
سنن أبي داود: باب الْمَنِىِّ يُصِيبُ الثَّوْبَ
ترجمہ:حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑوں سے منی کو دھوتی تھیں ۔فرماتی ہیں کہ پھر میں ان کپڑوں میں (پانی وغیرہ سے)دھونے کے نشان بھی دیکھتی تھی۔

دلیل نمبر4

أخبرتني عائشة * أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يغسل المني ثم يخرج إلى الصلاة في ذلك الثوب وأنا أنظر إلى أثر الغسل فيه
صحيح مسلم:ج1ص160،باب حكم المني
ترجمہ: حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منی کو دھوتے تھے ۔پھر نماز کے لیے تشریف لے جاتے تھےمیں آپ کے کپڑوں میں (غَسل)دھونے کے آثار دیکھتی تھی۔
مذکورہ بالا تمام روایات اور قرآن پاک کی تفسیر کی روشنی میں یہ بات بالکل واضح ہو گئی ہے کہ منی ناپاک ہے ۔اور اس کو کپڑو ں پر چھوڑنا گوارا نہیں کیا گیااور فورا دھویا گیا ہے یہ ناپاک و نجس ہونے کی وجہ سے ہےکہ انسان کو اس سے گھن آتی ہے نیز اگر یہ پاک ہوتی تو اسے بیان ِ جواز کے طور پر ہی کہیں نہ کہیں چھوڑ دیا جاتا جبکہ تفاسیر و احادیث کے ذخیرہ میں ایک جگہ بھی کوئی حوالہ موجود نہیں ہے جس میں اس کے پاک ہونے کی کوئی خبر ملے۔
نیز۔یہ بات بھی ملحوظ رہے کہ ذاکر نائیک نے اپنے موقف پر یہ دلیل بھی دی ہے کہ حضرات انبیاء علیہم کی تخلیق میں منی شامل ہے اگر منی کو ناپاک قرار دیا جائےتو لازم آئے گا کہ انبیاء علیہم السلام کی تخلیق میں ایک ناپاک جزءشامل ہے حالانکہ یہ بات ادب کے خلاف ہےیہ بھی دلیل ہے کہ منی پاک ہے۔
چونکہ یہ ایک عقلی اعتراض ہے اور قرآن و احادیث اور ان کی تفاسیر و تشریحات کی کے مقابلے میں عقلیات کا اعتبار نہیں ہوگا۔
باقی ڈاکٹر صاحب کے اس استدلال کے بارے میں اتنا عرض ہے کہ اگر انبیاء علیہم السلام کی تخلیق کی وجہ سے منی کو پاک قرار دیا جاتا ہے تو پھر یہ بات بھی ذہن نشین کی جائے کہ انبیاء کی تخلیق میں خون بھی شامل ہے کیا ذاکر نائیک صاحب اس کو بھی پاک قرار دیں گے؟ یا اس کے پاک ہونے پر بھی یہی دلیل دیں گے؟ اوران نفوس قدسیہ کی تخلیق میں تو عورت کے حیض کا خون بھی شامل ہے تو کیا ذاکر نائیک صاحب کی منطق اس کو بھی پاک ٹھہرائے گی؟ اگر نہیں تو پھر یہاں پر ادب کے خلاف کیوں نہیں بنے گا؟
واللہ اعلم
مجیب:مولانا محمد عظیم لدھیانوی