السلام علیکم ورحمة الله وبركاته
سوال: بعض لوگوں کے نزدیک خون بہنے سے وضو نہیں ٹوٹتا جبکہ احناف کے نزدیک خون نکل کر بہنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے اس سلسلہ میں احناف کے مکمل دلائل حدیث و قرآن سے عنایت فرمالیں۔
قاری علی احمد
جواب
احناف رحمہم اللہ کے نزدیک خون کے نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہےاس پر بہت سارے دلائل موجود ہیں ان میں سے کچھ یہ ہیں :
حضرت تمیم داری رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اَلْوُضُوءُ مِنْ کُلِّ دَمٍ سَائِلٍ .
سنن الدارقطنی : ج1 ص157
ترجمہ
ہر بہنے والا خون ناقض وضو ہے۔
اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
مَنْ أَصَابَهُ قَیْئٌ أَوْ رُعَافٌ أَوْ قَلَسٌ أَوْ مَذْیٌ فَلْیَنْصَرِفْ فَلْیَتَوَضَّأْ ثُمَّ لِیَبْنِ عَلَی صَلَاتِهِ وَهُوَ فِي ذَلِکَ لَا یَتَکَلَّمُ.
ابن ماجه، السنن، رقم الحدیث: 1221
ترجمہ
جسے نماز میں قے، نکسیر، یا مذی آ جائے وہ لوٹ کر وضو کرے اور جہاں نماز کو چھوڑا تھا وہیں سے شروع کر دے لیکن اس درمیان میں کلام نہ کرے۔
واللہ اعلم بالصواب
دار الافتاء
مرکز اہل السنۃ والجماعۃ سرگودھا پاکستان
30تمبر 2020ء
Please login or Register to submit your answer