QuestionsCategory: معاشرتی معاملاتبچہ کی پیدائش کی سنتیں
Umair Idrees asked 6 years ago

بچہ کی پیدائش کے بعد کون کونسی سنتیں ہیں جن پر عمل کرنا چاہئے؟

1 Answers
Molana Abid Jamshaid Staff answered 6 years ago

بچے کی پیدائش کے بعد کے سنت اعمال درج ذیل ہیں۔

1- بچےکے کان میں اذان دینا
نومولود کے دائیں کان میں اذان اور بائیں میں اقامت کہنا سنت ہے ، ابورافع رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم أذن فى أذن الحسن حين ولدتہ فاطمۃ۔ رواه أحمد وأبو داود
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب حضرت حسن کی فاطمہ کے ہاں پیدا ہوئی تو آپ نے حضرت حسن کے کان میں اذان دی

حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسن بن علی ؓ کی پیدائش کے وقت ان کے دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کہی۔ سنن البیہقی
حضرت حسن بن علی ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : بچے کی پیدائش کے وقت دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کہی جائے تو ام الصبیان بچوں کی ایک بیماری کا نام جس میں بچہ سوکھ جاتا ہے سے حفاظت ہوتی ہے۔سنن البیہقی

2- نومولود کو گھٹی دینا اور اس کے لیے خیر وبرکت کی دعا ء کرنا
نومولود کی ولادت کے بعد بچے کو گھٹی دینا اور اس کے لیے دعاء کرنا سنت عمل ہے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:
أن رسول اللہ صلى الله عليه وسلم كان يؤتى بالصبيان فيبرك عليهم ويحنكهم رواه مسلم
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نومولود بچے لائے جاتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لیے برکت کی دعاکرتے اور انھیں گھٹی دیتے تھے۔
حضرت اسماءبنت ابوبکر بیان کرتی ہیں کہ جب انہوں نے عبداللہ بن زبیر کو جنم دیا تو وہ انہیں لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور انہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں رکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور منگوائی، اسے چبایا، پھر بچے کے منہ میں لعاب ڈالا، چنانچہ سب سے پہلی چیز جو ان کے پیٹ میں داخل ہوئی وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا لعاب تھا، بعد ازاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں کھجور کی گھٹی دی اور ان کے لیے برکت کی دعا دی۔ بخاری ومسلم
3- بچے کا عقیقہ کرنا
اہل سنت کے نزدیک عقیقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔
سلمان بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
مع الغلام عقيقة فأهريقو عنہ دما وأميطوا عنہ الأذى ۔ صحیح البخاری
ہر بچے کے ساتھ عقیقہ ہے، تو اس کی طرف سے خون بہائو یعنی جانور ذبح کرو اور اس سے میل کچیل دور کرو یعنی سر کے بال صاف کرو۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن اور حسین کی طرف سے ساتویں دن دو بکریاں ذبح کیں اور ان دونوں کا نام رکھا، اور ان دونوں کے سر سے میل کچیل دور کرنے سرمنڈوانے کا حکم دیا، وہ فرماتی ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے نام سے ذبح کرو اور کہو :
بسم الله اللهم منك وإليك ، هذه عقيقة فلان
مزیدفرماتی ہیں: جاہلیت میں لوگ عقیقہ کے جانور کے خون کو ایک کپڑے میں بھگوتے تھے اور بچے کا سرمنڈانے کے بعد اسے اس کے سر پر رکھا کرتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خون کی جگہ خوشبو بچے کے سر پر رکھنے کا حکم دیا۔ سنن الکبری للبیھقی
پیدائش کے ساتویں دن اگر آسان ہوتو ذبح کی جائے، اگر ساتویں دن ممکن نہ ہوتو چودہویں دن اور تب بھی ممکن نہ ہوتو 21 ویں دن ذبح کی جائے۔
4- بچے کے سر کے بال صاف کروانا
بچے کی ولادت کے ساتویں دن بچے کے بال مونڈنا ایک مستحب عمل ہے۔ اس سلسلے میں متعدد احادیث وارد ہیں:
حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن رضی اللہ عنہ کی طرف سے ایک بکری عقیقہ کی اور فرمایا :
يا فاطمۃ احلقی رأسہ وتصدقی بزنۃ شعره فضۃ فوزناه فكان وزنہ درهما او بعض درهم۔ سنن الترمذی
اے فاطمہ ! اس کا سرمنڈوائو اور اس کے بالوں کے وزن کے برابر چاندی صدقہ کرو، پھر ہم نے اس کا وزن کیا تو اس کا وزن درہم یا درہم کا کچھ حصہ ہوا۔
نومولود کے بال کتروانے کے سلسلے میں جمہور فقہاء کے نزدیک شرعی حکم یہی ہے کہ ساتویں دن نومولود کے بال کترواکر ان بالوں کے وزن کی چاندی صدقہ کرنا مستحب ہے۔
اس کا سرمنڈواو اور اس کے بالوں کے وزن کی چاندی مساکین اور فقراء کو صدقہ کرو۔
5-  ختنہ کرنا
نومولود کی ختنہ کرانا ایک سنت عمل ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
الفطرة خمس : الختان، والاستحداد، وقص الشارب، وتقليم الأظافر ونتف الإبط۔ بخاری و مسلم
پانچ چیزیں فطرت میں سے ہیں : ختنہ کرانا، زیر ناف بال مونڈنا، بغلوں کے بال اکھاڑنا ، مونچھیں کم کرنا اور ناخن تراشنا۔
6- بچے کا نام رکھنا
یہ مستحب ہے کہ بچے کی پیدائش کے ساتویں دن اس کا اچھا نام رکھا جائے۔ البتہ پہلے دن یا ساتویں دن تک کسی بھی دن رکھا جاسکتا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
ولد لي الليلۃ غلام فسميتہ باسم أبي إبراهيم۔ رواه مسلم
رات میرے ہاں ایک لڑکا پیدا ہوا میں نے اس کا نام میرے والد ابراہیم کے نام پر رکھا۔
والدین کے لیے ضروری ہے کہ بچےکا اچھے سے اچھا نام تجویز کریں۔ انبیاء کرام علیہم السلام، صحابہ رضی اللہ عنہم اور تابعین رحہم اللہ کے مبارک ناموں پر بچوں کے نام رکھنے چاہییں۔