اگر ایک شخص فجر کی نماز میں قرات مسنونہ سے ہٹ کر اپنے یاد کے لئے روزانہ قرآن پاک کی ابتدا سے شروع کیاہے کیا؟ قرآن و حدیث یا کسی صحابی سے ثابت ہے- اگرثابت ہے تو قرات مسنونہ چھوٹ جاتی ہے اس مسئلہ پر قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب مرحت فرمائیں؟
سوال میں ذکر کردہ طریقہ سے قرات کرنا اپنی آسانی اور سہولت کے لیےہے اور یہ قرآن سے ثابت ہے فر مان الہی ہے: فاقرءوا ما تیسرمن القرآن [سورۃ مزمل:20]
ترجمہ=قرآن پاک میں سے جہاں سے قرات آسان لگے پڑھ لیا کرو-
اسی طرح حدیث میں ہے :ثم اقرا ما تیسرمعک من القرآن ۔ [صحیح بخاری:رقم الحدیث757]
ترجمہ=پھر قرآن مجید میں سے جہاں سے آسانی لگے قرات کرلیا کرو۔
رہا قرات مسنونہ چھوٹ جانا تو کوشش کریں کہ نماز کے علاوہ بقیہ اوقات میں اپنی ترتیب سے یاد کر لیا کریں اور نماز میں مسنون قرات ہی کو ترجیح دیں۔
واللہ اعلم باالصواب
Please login or Register to submit your answer