QuestionsCategory: ذکر اذکارآیت کریمہ اجتماعی طور پر پڑھنا
Dr Abdus Salam Ausim asked 5 years ago

کیا فرماتے ہیں علماء دین مفتیان عظام اس بارے میں کہ آیتِ کریمہ “لاالٰہ الا آنت…. ” کا ورد ایک جماعت کی شکل میں پڑھنا اور اس پر برکت کی امید رکھنا اور اس سے پھر مصیبتوں اور پریشانیوں کا نجاد کا زریعہ سمجھنا کیسا ہے؟ دراصل بات یہ ہے کہ ایک گھر والوں نے اس اجتماعی عمل کو شروع کیا کہ مصیبت کی نجاد کی آیت ہے اجتماعی شکل میں پڑھینگے تو اور بھی زیادہ ثواب اور فائدہ ہوگا چنانچہ سب ملکر پچاس ساٹھ ہزار پڑھ لیتے ہیں اور اس کے بعد کچھ دیر اللہ رسول کا بیان کرتے پھر اسکے وسیلے سے دعا کرکے ختم کردیتے ایسا ہر ماہ میں دو مرتبہ کرتے ہیں تاکہ عورتوں اور بچوں میں کچھ دین کی معلومات بھی حاصل ہوجائے
اس پر کسی بھائی نے یہ اعتراض کیا کہ دین کا اجتماع  رکھ کر دین کی بات کو بولنا تو بالکل درست ہے مگر آیت کریمہ کا اجتماعی عمل کرنا صحیح نہیں اور یہ بات کہیں سے بھی ثابت نہیں اور حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رح نے ایسے رواجوں کو بدعت کہا تو اب میرا سوال یہ ہے کہ کیا واقعی آیت کریمہ کا اجتماعی ورد کرنا بدعت ہے؟
آپ سے ادباً گزارش ہے کہ براہ مہربانی اس کا تفصیل سے وضاحت کیجئے اللہ جل شانہ آپ کو اس کا اجر عطا فرمائگا_ فقط و السلام

سیاہ کار
ڈاکٹر عبد السلام عاصم
ضلع مشرقی گوداوری
ریاست آندھرا پردیش
جنوبی ہند

1 Answers
Molana Abid Jamshaid Staff answered 5 years ago

گھر والوں کا مل کر آیت کریمہ پڑھنا اور بعد ازاں بیان و دعا کرنا جائز ہے۔ بس یہ خیال رہے کہ اسے ضروری نہ سمجھا جائے اور اس میں شرکت نہ کرنے والوں کو برا بھلا بھی نہ کہا جائے۔ کبھی کبھار اس معمول کو توڑنا بھی چاہیے تاکہ سب کے ذہن میں یہ بات رہے کہ یہ کوئی لازمی چیز نہیں صرف انتظامی معاملہ ہے۔ 
حضرت تھانوی رحمہ اللہ نے آیت کریمہ کے اجتماع کو بدعت نہیں فرمایا۔ 
واللہ تعالی اعلم